Showing posts with label Asnaad. Show all posts
Showing posts with label Asnaad. Show all posts

Monday, 29 October 2012

حنفی مقلد محدثین (حنفی اہلِ حدیث) اور راوی صحاح ستہ وغیرہ میں


http://urdubooklinks.blogspot.com/2012/09/jaiz-na-jaiz-taqleed.html

امام بخاريؒ(م256ھ) بھی امام شافعيؒ (م150ھ) کے مقلد تھے، آخر میں کتاب کے عکس اور حوالہ سے ثبوت ملاحظہ فرمائیں۔
شکریہ

فرقہ غیرمقلدین جدید وکٹورین اہلِ حدیث سے سوال:

اجتہادی مسائل میں مجتہد عالم کی تقلید "شرک" ہے اور مقلد "جاہل" ہوتا ہے تو احادیث کی سندوں/اسناد میں موجود تقلیدِ شخصی کرنے-والے حنفی-مقلد-محدث راوی ہیں، جو بقول آپ کے "مشرک" اور جاہل ہیں تقلیدِ شخصی(حنفی) کے سبب ، تو آپ ان کی احادیث سے اپنا مذہب کیوں اور کس دلیل سے ثابت کروگے ؟؟؟ کیا اپنی طرف سے حدیثِ نبوی کی کوئی کتاب گھڑ کر لاوگے؟؟؟ اب خود کو جاہل مانوگے یا ان مقلد-محدثین کو تقلید کرنے یعنی "مقلد" ہونے کی وجہ سے جاہل و مشرک کہوگے؟


صحاح-ستہ وغیرہ میں موجود حنفی-مقلد- راوی:



(1) أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ (عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ) المتوفیٰ209ھ


صحاح ستہ میں آپ کی 27 روایات دیکھئے:

حق کو تسلیم کرنے والے کیلئے تو کسی بات میں ایک دو دلیل کافی ہے جیسے عقلمند کیلئے اشارہ کافی ہے اور اونٹ کے آگے بین بجانا فضول ہے۔ جبکہ ان کے علاوہ بھی بہت سے رواۃ محدث ہیں۔
 
امام بخاریؒ (م256ھ) لکھتے ہیں:
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
باب: اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست ہے۔

حدثنا عبد الله بن الصباح، قال: حدثنا ابو علي الحنفي، حدثنا قرة بن خالد، قال: انتظرنا الحسن، وراث علينا حتى قربنا من وقت قيامه فجاء، فقال: دعانا جيراننا هؤلاء، ثم قال: قال انس بن مالك: انتظرنا النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة حتى كان شطر الليل يبلغه، فجاء فصلى لنا ثم خطبنا، فقال:" الا إن الناس قد صلوا ثم رقدوا، وإنكم لم تزالوا في صلاة ما انتظرتم الصلاة"، قال الحسن: وإن القوم لا يزالون بخير ما انتظروا الخير، قال قرة: هو من حديث انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعلی عبیداللہ حنفی نے، کہا ہم سے قرہ بن خالد سدوسی نے، انہوں نے کہا کہ ایک دن حسن بصری رحمہ اللہ نے بڑی دیر کی۔ اور ہم آپ کا انتظار کرتے رہے۔ جب ان کے اٹھنے کا وقت قریب ہو گیا تو آپ آئے اور (بطور معذرت) فرمایا کہ میرے ان پڑوسیوں نے مجھے بلا لیا تھا (اس لیے دیر ہو گئی) پھر بتلایا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ہم ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے۔ تقریباً آدھی رات ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ اس کے بعد خطبہ دیا۔ پس آپ نے فرمایا کہ دوسروں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے۔ لیکن تم لوگ جب تک نماز کے انتظار میں رہے ہو گویا نماز ہی کی حالت میں رہے ہو۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر لوگ کسی خیر کے انتظار میں بیٹھے رہیں تو وہ بھی خیر کی حالت ہی میں ہیں۔ قرہ بن خالد نے کہا کہ حسن کا یہ قول بھی انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کا ہے جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔



































کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان

باب: جنہوں نے اسے مکروہ رکھا کہ کوئی شہری آدمی کسی بھی دیہاتی کا مال اجرت لے کر بیچے۔

حدثني عبد الله بن صباح، حدثنا ابو علي الحنفي، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار، قال: حدثني ابي، عن عبد الله بن عمررضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد"، وبه قال ابن عباس.
مجھ سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری، کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی کہا ہے۔
































============================================

ahnaf huffaz e hadith ki fan e jarah o tadeel me


یہ کتاب درحقیقت علامہ سخاویؒ (٨٣١-٩٠٢هجري) کی کتاب "الاعلان بالتوبيخ لمن ذم التاريخ" میں "المتكلمون في الرجال" کا ایک انتخاب ہے، جس کو شیخ عبد الفتاح ابوغدہؒ(١٩١٧-١٩٩٧ع) نے مستقل رسالہ کی صورت میں "أربع رسائل في علوم الحديث" کے ساتھ شایع کیا ہے، چونکہ اس سے حنفی علماء کی فہرست الگ کرنے کی ضرورت تھی تو اس عنوان پر مولف مولانا محمّد ایوب الرشیدی صاحب نے اسے کتابی صورت میں ترتیب دیا ہے.
اس کام کی اہمیت کا ایک دوسرا اہم پہلو بھی ہے کہ ایک مخصوص طبقہ جو اپنی تمام تر توانائی اس پر خرچ کرتا ہے کہ حنفی علماء اور علمِ حدیث کے درمیان وسیع اور گہری خلیج ہے، حالانکہ جو لوگ مسلمہ طور پر نہ صرف یہ کہ علماء حدیث کے سرخیل گردانے جاتے ہوں بلکہ فنِ جرح و تعدیل کے ائمہ بھی شمار ہوتے ہوں، انھیں علمِ حدیث کی مناسبت سے دور کرنے کی کوشش کتنی لاحاصل اور احمقانہ کوشش ہے.
بہر کیف مولوی صاحب موصوف کی کوشش لائقِ تحسین، قابلِ تشجیع اور ہمّت افزائی کی مستحق ہے، الله تعالیٰ موصوف کو جزاۓ خیر دے اور اس کوشش کو شرفِ قبولیت سے نوازے، دنیاۓ علم میں مقبولِ عام بناۓ.
آمین بحرمة النبي صلي الله عليه وسلم