لَيسَ بِأَمانِيِّكُم وَلا
أَمانِىِّ أَهلِ الكِتٰبِ ۗ مَن يَعمَل سوءًا يُجزَ بِهِ وَلا يَجِد لَهُ مِن
دونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلا نَصيرًا {4:123}
|
(نجات) نہ تو تمہاری آرزوؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر۔
جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی (طرح) کا بدلا دیا جائے گا اور وہ اللہ کے سوا نہ
کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ مددگار۔
|
Not by your vain
desires nor by the vain desires of the people of the Book; whosoever worketh
an evil, shall be requited therewith, and he will not find beside Allah a
patron nor a helper.
|
عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْبِرُّ لا يَبْلَى ، وَالإِثْمُ لا يُنْسَى ، وَالدَّيَّانُ لا يَمُوتُ ، فَكُنْ كَمَا شِئْتَ كَمَا تَدِينُ تُدَانُ " .
ترجمہ:
ایوب سے (روایت ہے)، وہ حضرت ابوقلبہؓ سے(روایت کرتے ہے کہ)، انہوں نے کہا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: نیکی بوسیدہ نہیں ہوتی، گناہ بھلایا نہیں جاتا، بدلہ دینے والا(اللہ)نہیں مرتا، لہٰذا جیسے چاہے عمل کر، (کیونکہ) تم جیسا کروگے ویسا بھروگے۔
الشواهد
|
القرآن:
اگر تمہارا حساب کتاب ہونے والا نہیں ہے تو ایسا کیوں نہیں ہوتا۔ کہ تم اس جان کو واپس لے آؤ، اگر تم سچے ہو؟
[سورۃ نمبر 56 الواقعة، آیت نمبر 86]
تفسیر:
کافر لوگ قرآن کریم پر ایمان لانے سے جو انکار کرتے تھے، اس کا ایک بڑا حصہ ان کا یہ دعوی تھا کہ ہم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ نہیں ہوں گے، جیسا کہ اسی سورت کی آیت نمبر 45 میں گزرا ہے، اللہ تعالیٰ اب اس طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ اتنی بات تو تم بھی مانتے ہو کہ اس دنیا میں جو کوئی آتا ہے ایک نہ ایک دن اسے موت ضرور آتی ہے، اور ایسی حالت میں آتی ہے کہ اس کے عزیز رشتہ دار، دوست احباب اور اس کے معالج ہر قسم کے جتن کر گزرتے ہیں کہ کسی طرح وہ موت سے بچ جائے، لیکن موت اس طرح آجاتی ہے کہ وہ سب دیکھتے رہ جاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر مرنے کے بعد دوسری زندگی میں حساب و کتاب ہونا نہیں ہے تو آخر ہر انسان کسی نہ کسی وقت موت کے منہ میں کیوں جارہا ہے اور تم اس کو موت سے بچانے میں اتنے بےبس کیوں ہو ؟ دنیا میں موت اور زندگی کا جو یہ نظام کارفرما ہے، وہ بذات خود اس بات کی دلیل ہے کہ موت اور زندگی کے مالک نے یہ کائنات اس مقصد کے لئے پیدا کی ہے کہ انسان کو عمر بھر کی مہلت دے کر آخر میں اس سے حساب لیا جائے کہ اس نے اس مہلت سے کیا فائدہ اٹھایا ؟
عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ ضَارَّ ضَارَّ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ
ترجمہ:
حضرت ابوصرمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو دوسرے کو نقصان پہنچائے اللہ اسے نقصان پہنچائے گا اور جو دوسرے کو تکلیف دے اللہ تعالیٰ اسے تکلیف دے گا.
[سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1940]
وضاحت:
یعنی جس نے کسی مسلمان کو مالی و جانی نقصان اور عزت و آبرو میں ناحق تکلیف دی، اللہ تعالیٰ اس پر اسی جیسی تکلیف ڈال دے گا، اسی طرح جس نے کسی مسلمان سے ناحق جھگڑا کیا اللہ اس پر مشقت نازل کرے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ بَيَانٍ الْعُقَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الرَّحَّالِ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا أَكْرَمَ شَابٌّ شَيْخًا لِسِنِّهِ إِلَّا قَيَّضَ اللَّهُ لَهُ مَنْ يُكْرِمُهُ عِنْدَ سِنِّهِ " ، قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ يَزِيدَ بْنِ بَيَانٍ ، وَأَبُو الرِّجَالِ الْأَنْصَارِيُّ آخَرُ .
ترجمہ:
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نوجوان کسی عمر رسیدہ کی اسکی (زیادہ) عمر کی وجہ سے عزت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے بھی ایسا شخص مقرر کردیتے ہیں جو اس (نوجوان) کی عمر (کے آخر) میں اسکی عزت کرتا ہے۔
القرآن:
۔۔۔۔۔یوں اللہ نے بھلائی کا وعدہ ان سب سے کر رکھا ہے۔۔۔۔۔
[سورۃ الحدید:10 ، تفسير القرطبي:17 /241]
القرآن:
پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو اللہ مفسدوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔
[سورۃ آل عمران:63، روح البيان-إسماعيل حقي:2 /45]
الشواهد
|
حَدَّثَنا أَحْمَدُ ، قَالَ : نا عَلِيٌّ ، قَالَ : نا مَالِكٌ ، عَنِ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " بَرُّوا آباءَكُمْ تَبَرُّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ ، وَعِفُّوا تَعِفُّ نِسَاؤُكُمْ " .
[المعجم الأوسط للطبراني » بَابُ الْأَلِفِ » مَنِ اسْمُهُ أَحْمَدُ ... رقم الحديث: 1021(1002)]
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو تمھاری اولاد تمھارے ساتھ حسن سلوک کرے گی، تم خود پاکدامن رہو تمہاری عورتیں پاکدامن رہیں گی۔
الشواهد
|
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ " .
[صحيح البخاري » كِتَاب الْأَدَبِ » باب رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ ... رقم الحديث: 5581(6013)]
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
[حديث جرير: أخرجه أحمد (4/366، رقم 19282) ، والبخارى (5/2239، رقم 5667) ، ومسلم (4/1809، رقم 2319) ، والطبرانى (2/333، رقم 2388) . وأخرجه أيضًا: الترمذى (4/323، رقم 1922) وقال: حسن صحيح.
حديث أبى هريرة: أخرجه أحمد (2/228، رقم 7121) ، والبخارى (5/2235، رقم 5651) ، ومسلم (4/1808 رقم 2318) ، وأبو داود (4/355، رقم 5218) ، وابن حبان (15/431، رقم 6975) . قال الترمذى عقب حديث جرير: وفى الباب عن أبى هريرة.
حديث ابن عمر: أخرجه الطبرانى (12/403، رقم 13488) قال الهيثمى (8/187) : فيه عطية وقد وثق على ضعفه وبقية رجال البزار رجال الصحيح].
من لا يرحم لا يرحم ومن لا يغفر لا يغفر له (أحمد، والطبرانى عن جرير)
أخرجه أحمد (4/365، رقم 19264) قال الهيثمى (10/193) : رجاله رجال الصحيح. والطبرانى (2/351، رقم 2475) .
من لا يرحم لا يرحم ومن لا يغفر لا يغفر له ومن لا يتب لا يتوب الله عليه (الطبرانى عن جرير)
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو نہیں بخشتا اسے نہیں بخشا جاتا اور جو توبہ(گناہوں سے نیکی کی طرف لوٹا)نہیں کرتا اللہ اس کی توبہ قبول نہیں کرتا۔
[أخرجه الطبرانى (2/351، رقم 2476)]۔
من لا يرحم من فى الأرض لا يرحمه من فى السماء (الطبرانى عن جرير)
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو زمین والوں پر رحم نہیں کرتا، آسمان والا اس پر رحم نہیں کرتا۔
أخرجه الطبرانى (2/355، رقم 2497) قال الهيثمى (8/187) : رجاله رجال الصحيح.
[صحيح البخاري » كِتَاب الْأَدَبِ » باب رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ ... رقم الحديث: 5581(6013)]
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
[حديث جرير: أخرجه أحمد (4/366، رقم 19282) ، والبخارى (5/2239، رقم 5667) ، ومسلم (4/1809، رقم 2319) ، والطبرانى (2/333، رقم 2388) . وأخرجه أيضًا: الترمذى (4/323، رقم 1922) وقال: حسن صحيح.
حديث أبى هريرة: أخرجه أحمد (2/228، رقم 7121) ، والبخارى (5/2235، رقم 5651) ، ومسلم (4/1808 رقم 2318) ، وأبو داود (4/355، رقم 5218) ، وابن حبان (15/431، رقم 6975) . قال الترمذى عقب حديث جرير: وفى الباب عن أبى هريرة.
حديث ابن عمر: أخرجه الطبرانى (12/403، رقم 13488) قال الهيثمى (8/187) : فيه عطية وقد وثق على ضعفه وبقية رجال البزار رجال الصحيح].
من لا يرحم لا يرحم ومن لا يغفر لا يغفر له (أحمد، والطبرانى عن جرير)
أخرجه أحمد (4/365، رقم 19264) قال الهيثمى (10/193) : رجاله رجال الصحيح. والطبرانى (2/351، رقم 2475) .
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو نہیں بخشتا اسے نہیں بخشا جاتا اور جو توبہ(گناہوں سے نیکی کی طرف لوٹا)نہیں کرتا اللہ اس کی توبہ قبول نہیں کرتا۔
[أخرجه الطبرانى (2/351، رقم 2476)]۔
من لا يرحم من فى الأرض لا يرحمه من فى السماء (الطبرانى عن جرير)
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو زمین والوں پر رحم نہیں کرتا، آسمان والا اس پر رحم نہیں کرتا۔
أخرجه الطبرانى (2/355، رقم 2497) قال الهيثمى (8/187) : رجاله رجال الصحيح.
No comments:
Post a Comment