Monday, 7 December 2015

مُکافاتِ عَمَل۔۔۔جیسا کروگے ویسا بھروگے

مُکافاتِ عَمَل(recompense of deeds)عمل کا بدلہ۔۔۔ہر عمل کا قدرتی نتیجہ مل کر رہے گا۔۔۔اچائی کا اچھا اور برائی کا برا۔



کیسی جزا (کیسا بدلہ)؟

القرآن:
جو شخص کوئی نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس جیسی دس نیکیوں کا ثواب ہے اور جو شخص کوئی بدی لے کر آئے گا، تو اس کو صرف اسی ایک بدی کی سزا دی جائے گی، اور ان پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔
[سورۃ نمبر 6 الأنعام:آیت نمبر 160]
القرآن:
اور جس شخص نے کوئی برائی کی ہوگی، اسے اسی کے برابر بدلہ دیا جائے گا، اور جس نے نیک کام کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے وہاں انہیں بےحساب رزق دیا جائے گا۔
[سورۃ نمبر 40 غافر:آیت نمبر 40]
القرآن:
اور کسی برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے۔ (8) پھر بھی جو کوئی معاف کردے، اور اصلاح سے کام لے تو اس کا ثواب اللہ نے ذمے لیا ہے۔ یقینا وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
[سورۃ نمبر 42 الشورى:آیت نمبر 40]
تفسیر:
(8) یعنی اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی جائے تو مظلوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اتنی ہی تکلیف ظالم کو پہنچا دے جتنی اس نے پہنچائی تھی لیکن آگے اس بات کی بڑی فضیلت یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ انسان بدلہ لینے کے بجائے صبر کر کے معاف کردے۔

عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْبِرُّ لا يَبْلَى ، وَالإِثْمُ لا يُنْسَى ، وَالدَّيَّانُ لا يَمُوتُ ، فَكُنْ كَمَا شِئْتَ كَمَا تَدِينُ تُدَانُ " .
ترجمہ:
حضرت ابوقلابہؓ سے روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: نیکی بوسیدہ نہیں ہوتی، گناہ بھلایا نہیں جاتا، بدلہ دینے والا(اللہ)نہیں مرتا، لہٰذا جیسے چاہے عمل کر، (کیونکہ) تم جیسا کروگے ویسا بھروگے۔
حدیث ابن عمر:
[جامع الاحادیث-السیوطی:10491، أخرجه ابن عدى (٦/١٥٨، ترجمة ١٦٤٩ محمد بن عبد الملك الأنصارى) ، وقال: ضعيف جدًّا. والديلمى (٢/٣٣، رقم ٢٢٠٣) کنزالعمال:43714]
حديث أبى قلابة المرسل:
[جامع الاحادیث-السیوطی:10492،  أخرجه عبد الرزاق فى الجامع عن معمر (١١/١٧٨، رقم ٢٠٢٦٢) ، والبيهقى فى الزهد (٢/٢٧٧، رقم ٧١٠)]
حديث أبى الدرداء الموقوف:
[ أخرجه أحمد فى الزهد (ص ١٤٢) .]
 
 


الشواهد
 م طرف الحديثالصحابياسم الكتابأفقالعزوالمصنفسنة الوفاة
1البر لا يبلى والإثم لا ينسىعبد الله بن عمرمسند أبي حنيفة رواية الحصكفي45817أبو حنيفة150
2البر لا يبلى والإثم لا ينسىعبد الله بن عمرمسند أبي حنيفة لابن يعقوب82---عبد الله بن محمد بن يعقوب بن البخاري340
3البر لا يبلى والإثم لا ينسى والديان لا يموت فكن كما شئت كما تدين تدانموضع إرسالالجامع لمعمر بن راشد87220262معمر بن راشد الأزدي154
4الدين لا ينسى والبر لا يبلى والديان لا يموت فكن كما شئت كما تدين تدانعبد الله بن عمرجزء من أحاديث ابن المقير عن شيوخه2727علي بن أبي عبد الله بن أبي الحسن ابن المقير643
5البر لا يبلى والإثم لا ينسى والديان لا يموت فكن كما شئت كما تدين تدانموضع إرسالالأسماء والصفات للبيهقي135132البيهقي458
6البر لا يبلى والإثم لا ينسى والذنب لا يفنىموضع إرسالمعرفة الصحابة لأبي نعيم62346777أبو نعيم الأصبهاني430
7البر لا يبلى والإثم لا ينسى والديان لا ينام فكن كما شئت كما تدين تدانموضع إرسالالزهد الكبير للبيهقي715717البيهقي458
8البر لا يبلى والإثم لا ينسى والديان لا ينام فكن كما شئت كما تدين تدانموضع إرسالذم الهوى لابن الجوزي457617أبو الفرج ابن الجوزي597


خیانت اور دھوکہ
عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ ضَارَّ ضَارَّ اللَّهُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ
ترجمہ:
حضرت ابوصرمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو دوسرے کو نقصان پہنچائے اللہ اسے نقصان پہنچائے گا اور جو دوسرے کو تکلیف دے اللہ تعالیٰ اسے تکلیف دے گا.
[سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1940]
[جامع الاحادیث-السیوطی:22832، مسند أحمد (٣/٤٥٣، رقم ١٥٧٩٣) ، وأبو داود (٣/٣١٥، رقم 3635) ، والترمذى (٤/٣٣٢، رقم 1940) وقال: حسن غريب. وابن ماجه (٢/٧٨٥، رقم 2342) ، والطبرانى (829+830 ٦٧٨١) ، والبيهقى:11386-20445)]
حدیث ابو سعید خدری:
[جامع الاحادیث-السیوطی:17126، الحاکم:2345،والبيهقى:11384]
حديث عمر بن يحيى المازنى عن أبيه المرسل:
[أخرجه مالك (٢/٧٤٥، رقم ١٤٢٩) . وأخرجه أيضًا: الشافعى(١/٢٢٤)]

وضاحت:
یعنی جس نے کسی مسلمان کو مالی و جانی نقصان اور عزت و آبرو میں ناحق تکلیف دی، اللہ تعالیٰ اس پر اسی جیسی تکلیف ڈال دے گا۔ (اس جیسی سزا دینے کا حکم فرمائے گا)، اسی طرح جس نے کسی مسلمان سے ناحق جھگڑا کیا اللہ اس پر مشقت نازل کرے گا۔

أَيْ: أَدْخَلَ عَلَيْهِ مَا يَشُقُّ عَلَيْهِ، قِيلَ: إِنَّ الضَّرَرَ وَالْمَشَقَّةَ مُتَقَارِبَانِ , لَكِنَّ الضَّرَرَ يُسْتَعْمَلُ فِي إِتْلَافِ الْمَالِ، وَالْمَشَقَّةَ فِي إِيصَالِ الْأَذِيَّةِ إِلَى الْبَدَنِ , كَتَكْلِيفِ عَمَلٍ شَاقٍّ.

یعنی: اس پر کوئی ایسی چیز ڈالو جو اس کے لیے مشکل ہو، یہ کہا گیا ہے کہ ضرر اور مشقت ایک دوسرے کے قریب ہے، لیکن نقصان کو مال کے تلف کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے، اور مشقت کو بدن کو اذیت پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جیسے کہ محنت کرنا۔
[تحفۃ الاحادیث شرح سنن الترمذی: حصہ 5/ص 170]



عفو و درگذر کی حدود»
معاف کرنا اس وقت "مستحب" ہے جب ضرر ونقصان معاف کرنے والے کے ساتھ ہو (شریعت یا دوسرے لوگوں کا نقصان نہ ہو) مثلاً کوئی شخص اس کا مال لے لے یا اسے گالی دے۔
اور جب کسی مجرم کے جرم کا نقصان شریعت یا لوگوں کی ایک جماعت کو پہنچتا ہو تو اگر اس میں بہت کم شبہہ بھی موجود ہو(اور جرم یقینی بھی نہ ہو) تو پھر بادشاہ(حاکم) کیلئے معافی کا معاملہ کرنا چاہئے۔
اللہ کے رسول نے فرمایا:
تم حدود(شرعی سزاؤں)کو دفع کرو جب تک "شبہہ" موجود ہو۔
(بیھقی:15700)
اور جب کوئی شبہہ موجود نہ ہو تو حاکم کو یہ حق نہیں کہ جرم کو معاف کرے( شریعت کی طرف سے مقررہ سزا اس کو دے) اسی وجہ سے اللہ نے فرمایا:
۔۔۔اور تم اوگوں کو اللہ کے معاملہ میں ذرا "ترس" نہ آنا چاہئے، اگر تم اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔
(سورۃ النور:آیت2)
[الذريعة الى مكارم الشريعة: صفحه179، الباب التاسع الحلم والعفو]


بدکار کو اذیت دینے کا حکم»
القرآن:

اور تم میں سے جو دو مرد بدکاری کا ارتکاب کریں، ان کو اذیت دو۔ پھر اگر وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے درگزر کرو۔ بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔
[سورۃ النساء:16]

بےقصور کو ایذاء پہنچانا گناہ ہے»
القرآن:
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ان کے کسی جرم کے بغیر ایذاء پہنچاتے ہیں، انہوں نے بہتان طرازی اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے اوپر لاد لیا ہے۔
[سورۃ الأحزاب:58]









ہاتھوں کی کمائی-اعمال کا بدلہ/نتیجہ:
القرآن:
یہ سب کچھ ان اعمال کا بدلہ ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں آگے بھیج رکھے تھے، اور یہ بات طے ہے کہ اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
[سورۃ نمبر 8 الأنفال:آیت نمبر 51]


یہ سب تمہارے ہاتھوں کے کرتوت کا نتیجہ ہے جو تم نے آگے بھیج رکھا تھا، ورنہ اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
[سورۃ نمبر 3 آل عمران:آیت نمبر 182]


القرآن:
(اے پیغمبر) یہ لوگ اگر پھر بھی منہ موڑیں تو ہم نے تمہیں ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا ہے، تم پر بات پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے، اور (انسان کا حال یہ ہے کہ) جب ہم انسان کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ اس پر اترا جاتا ہے، اور اگر خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے ایسے لوگوں کو کوئی مصیبت پیش آجاتی ہے تو وہی انسان پکا ناشکرا بن جاتا ہے۔
[سورۃ نمبر 42 الشورى:آیت نمبر 48]

القرآن:
اور جو شخص کوئی کر گزرے یا اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے، پھر اللہ سے معافی مانگ لے تو وہ اللہ کو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان پائے گا۔ اور جو شخص کوئی گناہ کمائے، تو وہ اس کمائی سے خود اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے، اور اللہ پورا علم بھی رکھتا ہے، حکمت کا بھی مالک ہے۔
[سورۃ نمبر 4 النساء:آیت نمبر 110+111]



القرآن:
اور تمہیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کیے ہوئے کاموں کی وجہ سے پہنچتی ہے، اور بہت سے کاموں سے تو وہ درگزر ہی کرتا ہے۔
[سورۃ الشورىٰ:آیت نمبر 30]

القرآن:
لوگوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی، اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا۔ (20) تاکہ انہوں نے جو کام کیے ہیں اللہ ان میں سے کچھ کا مزہ انہیں چکھائے، شاید وہ باز آجائیں۔
[سورۃ نمبر 30 الروم:آیت نمبر 41]

تفسیر:
(20) آیت کریمہ یہ سبق دے رہی ہے کہ عام مصیبتوں کے وقت چاہے ظاہری اسباب کے ماتحت وجود میں آئی ہوں، اپنے گناہوں پر استغفار اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔





القرآن:
اور تم ظاہری اور باطنی دونوں قسم کے گناہ چھوڑ دو۔ (53) یہ یقینی بات ہے کہ جو لوگ گناہ کماتے ہیں، انہیں ان تمام جرائم کی جلد ہی سزا ملے گی جن کا وہ ارتکاب کیا کرتے تھے۔
[سورۃ نمبر 6 الأنعام:آیت نمبر 120]

تفسیر:
(53) ظاہری گناہوں میں وہ گناہ بھی داخل ہیں جو انسان اپنے ظاہری اعضاء سے کرے، مثلاً جھوٹ، غیبت، دھوکا، رشوت، شراب نوشی، زنا وغیرہ، اور باطنی گناہوں سے مراد وہ گناہ ہیں جن کا تعلق دل سے ہوتا ہے مثلاً حسد، ریا کاری، تکبر، بغض، دوسروں کی بد خواہی وغیرہ، پہلی قسم کے گناہوں کا بیان فقہ کی کتابوں میں ہوتا ہے اور ان کی تعلیم و تربیت فقہاء سے حاصل کی جاتی ہے اور دوسری قسم کے گناہوں کا بیان تصوف اور احسان کی کتابوں میں ہوتا ہے اور ان کی تعلیم و تربیت کے لئے مشائخ سے رجوع کیا جاتا ہے، تصوف کی اصل حقیقت یہی ہے کہ باطن کے ان گناہوں سے بچنے کے لئے کسی رہنما سے رجوع کیا جائے افسوس ہے کہ تصوف کی اس حقیقت کو بھلا کر بہت سے لوگوں نے بدعات و خرافات کا نام تصوف رکھ لیا ہے۔ اس حقیقت کو حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ نے اپنی بہت سی کتابوں میں خوب واضح فرمایا ہے، آسان طریقے سے اس کو سمجھنے کے لئے ملاحظہ فرمائیں حضرت مولانا مفتی شفیع صاحب ؒ کی کتاب“ دل کی دنیا ”۔





القرآن:
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے کمائے ہوئے اعمال کی وجہ سے ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں۔
[سورۃ نمبر 6 الأنعام:آیت نمبر 129]

تفسیر:
یعنی جس طرح ان کافروں پر ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے شیاطین کو مسلط کردیا گیا جو انہیں بہکاتے رہے، اسی طرح ہم ظالموں کی بداعمالیوں کی وجہ سے ان پر دوسرے ظالموں کو مسلط کردیتے ہیں، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ جب کسی ملک کے لوگ بداعمالیوں میں مبتلا ہوتے ہیں تو ان پر ظالم حکمران مسلط کردئے جاتے ہیں، اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ جب کوئی شخص کسی ظالم کے ظلم میں اس کی مدد کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ خود اسی ظالم کو مدد کرنے والے پر مسلط کردیتا ہے۔ (تفسیر ابن کثیر)۔







القرآن:
یہ (ایمان لانے کے لیے) اس کے سوا کس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں، یا تمہارا پروردگار خود آئے، یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آجائیں ؟ (حالانکہ) جس دن تمہارے پروردگار کی کوئی نشانی آگئی، اس دن کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے لیے کار آمد نہیں ہوگا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو، یا جس نے اپنے ایمان کے ساتھ کسی نیک عمل کی کمائی نہ کی ہو۔ (84) (لہذا ان لوگوں سے) کہہ دو کہ : اچھا، انتظار کرو، ہم بھی انتظار کر رہے ہیں۔
[سورۃ نمبر 6 الأنعام:آیت نمبر 158]

تفسیر:
(84) یعنی اس سے مراد قیامت کی آخری نشانی ہے، جس کے بعد ایمان قبول نہیں ہوگا، کیونکہ معتبر ایمان وہی ہے جو دلائل کی بنیاد پر ایمان بالغیب ہو، کسی چیز کو آنکھوں سے مشاہدہ کر کے ایمان لانے سے امتحان کا وہ مقصد پورا نہیں ہوتا جس کے لیے یہ دنیا پیدا کی گئی ہے۔







القرآن:
کہہ دو کہ : کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور پروردگار تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے ؟ اور جو کوئی شخص کوئی کمائی کرتا ہے، اس کا نفع نقصان کسی اور پر نہیں، خود اسی پر پڑتا ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ (85) پھر تمہارے پروردگار ہی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے۔ اس وقت وہ تمہیں وہ ساری باتیں بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
[سورۃ نمبر 6 الأنعام:آیت نمبر 164]

تفسیر:
(85) کفار کبھی مسلمانوں سے یہ کہتے تھے کہ تم ہمارے مذہب کو اپنا لو، اگر کوئی عذاب ہوا تو تمہارے حصے کا عذاب بھی ہم اپنے سر لے لیں گے، جیسا کہ سورة عنکبوت (12:29) میں قرآن کریم نے ان کی یہ بات ذکر فرمائی ہے۔ یہ آیت اس کے جواب میں نازل ہوئی۔ اور اس میں یہ عظیم سبق ہے کہ ہر شخص کو اپنے انجام کی خود فکر کرنی چاہیے، کوئی دوسرا شخص اسے عذاب سے نہیں بچا سکتا۔ یہی مضمون سورة بنی اسرائیل (15:17) سورة فاطر (18:35) سورة زمر (7:39) اور سورة نجم) (38:53) میں بھی آیا ہے۔ اس کی مزید تفصیل انشاء اللہ سورة نجم میں آئے گی۔







القرآن:
رہے وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کمائی ہیں تو (ان کی) برائی کا بدلہ اسی جیسا برا ہوگا (15) اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی، اللہ (کے عذاب) سے انہیں کوئی بچانے والا نہیں ہوگا۔ ایسا لگے گا جیسے ان کے چہروں پر اندھیری رات کی تہیں چڑھادی گئی ہیں۔ وہ دوزخ کے باسی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
[سورۃ نمبر 10 يونس:آیت نمبر 27]

تفسیر:
(15) یعنی نیکیوں پر تو ثواب کئی گنا دیا جائے گا جس میں اللہ تعالیٰ کی زیارت کی وہ نعمت بھی داخل ہے جس کا ابھی ذکر ہوا، لیکن برائی کی سزا اسی برائی کے برابر ملے گی، اس سے زیادہ نہیں۔اور 



لَيسَ بِأَمانِيِّكُم وَلا أَمانِىِّ أَهلِ الكِتٰبِ ۗ مَن يَعمَل سوءًا يُجزَ بِهِ وَلا يَجِد لَهُ مِن دونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلا نَصيرًا {4:123}
(نجات) نہ تو تمہاری آرزوؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر۔ جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی (طرح) کا بدلا دیا جائے گا اور وہ اللہ کے سوا نہ کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ مددگار۔
Not by your vain desires nor by the vain desires of the people of the Book; whosoever worketh an evil, shall be requited therewith, and he will not find beside Allah a patron nor a helper.



























القرآن:
اور اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو (125) اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
[سورۃ نمبر 2 البقرة:آیت نمبر 195]

تفسیر:
(125) اشارہ یہ ہے کہ اگر تم نے جہاد میں خرچ کرنے سے بخل سے کام لیا اور اس کی وجہ سے جہاد کے مقاصد حاصل نہ ہوسکے تو یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مرادف ہوگا، کیونکہ اس کے نتیجے میں دشمن مضبوط ہو کر تمہاری ہلاکت کا سبب بنے گا۔










 






عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا أَكْرَمَ شَابٌّ شَيْخًا لِسِنِّهِ إِلَّا قَيَّضَ اللَّهُ لَهُ مَنْ يُكْرِمُهُ عِنْدَ سِنِّهِ " ، قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ يَزِيدَ بْنِ بَيَانٍ ، وَأَبُو الرِّجَالِ الْأَنْصَارِيُّ آخَرُ .
ترجمہ:
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نوجوان کسی عمر رسیدہ کی عزت کرتا ہے اسکی (زیادہ) عمر کی وجہ سے، تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے بھی ایسا شخص مقرر کردیتے ہیں جو اس (نوجوان) کی عمر (کے آخر) میں اسکی عزت کرتا ہے۔
[جامع الاحادیث-السیوطی:19809، شعب الایمان:10993، المعجم الاوسط للطبرانی:5903، الترغیب والترهيب-الأصبهاني:198]

القرآن:
۔۔۔۔۔یوں اللہ نے بھلائی کا وعدہ ان سب سے کر رکھا ہے۔۔۔۔۔
[سورۃ الحدید:10 ، تفسير القرطبي:17 /241]
القرآن:
پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو اللہ مفسدوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔
[سورۃ آل عمران:63، روح البيان-إسماعيل حقي:2 /45]



الشواهد
 م طرف الحديثالصحابياسم الكتابأفقالعزوالمصنفسنة الوفاة
1ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكجامع الترمذي19412022محمد بن عيسى الترمذي256
2ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند شيبه من يكرمهأنس بن مالكمسند الشهاب750801الشهاب القضاعي454
3ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكمسند الشهاب751802الشهاب القضاعي454
4ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكالمعجم الأوسط للطبراني60525903سليمان بن أحمد الطبراني360
5ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكمشيخة محمد الرازي ابن الحطاب7676أبو طاهر السلفي576
6ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكمشيخة أبي عبد الله الرازي781 : 221محمد بن أحمد بن إبراهيم الرازي371
7ما أكرم شاب شيخا لكبر سنه إلا قيض الله له من يكرمه عند كبر سنهأنس بن مالكالثالث والثلاثون من المشيخة البغدادية لأبي طاهر السلفي2---أبو طاهر السلفي576
8ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكالثامن والعشرون من المشيخة البغدادية لأبي طاهر السلفي12---أبو طاهر السلفي576
9ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكمعجم أصحاب القاضي أبي علي الصدفي86---ابن الأبار القضاعي658
10ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأحاديث منتقاة من مشيخة أبي بكر الأنصاري19---محمد بن عبد الباقي بن محمد الأنصاري535
11ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكجزء الألف دينار للقطيعي2661 : 418أبو بكر القطيعي368
12ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكالأول من فوائد أبي بكر بن النقور5254عبد الله بن محمد بن أحمد بن النقور565
13ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمهأنس بن مالكفوائد أبي الحسن بن طلحة النعالي19---أبو الحسن بن طلحة النعالي413
14ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله عند سنه من يكرمه مثلهأنس بن مالكالسابع من فوائد أبي عثمان البحيري86---البحيري330
15ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمه مثلهأنس بن مالكالسباعيات الألف163---زاهر بن طاهر بن محمد الشحامي533
16ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكتساعيات ابن العطار18---علي بن إبراهيم بن داود بن العطار724
17ما أكرم شاب شيخا لكبر سنه إلا قيض الله له من يكرمه عند كبر سنهأنس بن مالكالثاني من المنتخب من كتاب السبعيات10---هبة الله بن عبد الجبار بن معاذ بن فاخر السجزي575
18ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله من يكرمهأنس بن مالكمشيخة ابن شاذان الصغرى45---أبو علي بن محمد بن شاذان426
19ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكالأمالي الخميسية للشجري1966---يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني499
20ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكأمالي ابن بشران 1828---أبو القاسم بن بشران430
21ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكأمالي ابن بشران 2240---أبو القاسم بن بشران430
22ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله من يكرمه عند سنهأنس بن مالكأدب الإملاء والاستملاء لابن السمعاني1471 : 135عبد الكريم بن محمد السمعاني562
23ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكشعب الإيمان للبيهقي1024210993البيهقي458
24ما أكرم شاب شيخا من أجل سنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكشرح السنة33573453الحسين بن مسعود البغوي516
25ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكأخبار أصبهان لأبي نعيم19452 : 154أبو نعيم الأصبهاني430
26ما أكرم شاب شيخا لكبر سنه إلا قيض الله من يكرمه عند كبر سنهأنس بن مالكتاريخ دمشق لابن عساكر5356850 : 12ابن عساكر الدمشقي571
27ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكتاريخ دمشق لابن عساكر5356950 : 13ابن عساكر الدمشقي571
28ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكسير أعلام النبلاء الذهبي1134---الذهبي748
29ما أكرم شاب شيخا يعني لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكتهذيب الكمال للمزي3557---يوسف المزي742
30ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكالعمر والشيب لابن أبي الدنيا1414ابن أبي الدنيا281
31ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكالفقيه والمتفقه للخطيب6302 : 179الخطيب البغدادي463
32ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكصفوة التصوف96---أبو زرعة طاهر بن محمد المقدسي566
33ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهعبد الله بن عباسصفوة التصوف97---أبو زرعة طاهر بن محمد المقدسي566
34ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له من يكرمه عند سنهأنس بن مالكالرسالة القشيرية801 : 179القشيري465
35ما أكرم شاب شيخا إلا قيض الله له من يكرمهأنس بن مالكمكارم الأخلاق للطبراني150149سليمان بن أحمد الطبراني360
36ما أكرم شاب شيخا لسنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمهأنس بن مالكالآداب للبيهقي3653البيهقي458






حضرت ابن عمر سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" بَرُّوا آباءَكُمْ تَبَرُّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ ، وَعِفُّوا تَعِفُّ نِسَاؤُكُمْ " .
ترجمہ:
تم اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو تمھاری اولاد تمھارے ساتھ حسن سلوک کرے گی، تم خود پاکدامن رہو تمہاری عورتیں پاکدامن رہیں گی۔
[جامع الاحادیث-السیوطی:10358، المعجم الاوسط للطبرانی:1002]
[أخرجه الطبرانى فى الأوسط (١/٢٩٩، رقم ١٠٠٢) قال الهيثمى (٨/١٣٨) : رجاله رجال الصحيح غير شيخ الطبرانى أحمد غير منسوب، والظاهر أنه من المكثرين من شيوخه فلذلك لم ينسبه. قال المناوى (٣/٢٠٠) : قال المنذرى: إسناده حسن. وبالغ ابن الجوزى فجعله موضوعًا.]





حضرت جابر سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بروا آباءكم تبركم أبناؤكم وعفوا عن النساء تعف نساؤكم ومن تُنُصِّلَ إليه فلم يقبل فلن يرد علىَّ الحوضَ۔
ترجمہ:
اپنے باپ(داداؤں) کے ساتھ حسن سلوک کرو، تمہاری اولاد تم پر مہربان ہو گی۔ اور (بدنگاہی-بدسلوکی سے دوسروں کی) عورتوں کو معاف کر دو، تمہاری عورتیں پاک دامن ہوں گی۔ اور جو اس سے انکار کرے اور اسے قبول نہ کرے، وہ میرے حوض کی طرف نہیں لوٹ سکے گا۔
[جامع الاحادیث-السیوطی:10359، حاکم:7259]
[أخرجه الحاكم (٤/١٧١، رقم 7259) ، والخطيب (٦/٣١٠) . وأخرجه أيضًا: ابن عدى (٥/٢٠٧، رقم ١٣٦٠) ، والديلمى (٢/١٠، رقم ٢٠٨٨) .]


الشواهد
 م طرف الحديثالصحابياسم الكتابأفقالعزوالمصنفسنة الوفاة
1بروا آباءكم تبركم أبناؤكم وعفوا عن نساء الناس تعف نساؤكم ومن تنصل إليه فلم يقبل لم يرد علي الحوضجابر بن عبد اللهالمستدرك على الصحيحين73244 : 150الحاكم النيسابوري405
2بروا آباءكم يبركم أبناؤكمجابر بن عبد اللهإتحاف المهرة3477---ابن حجر العسقلاني852
3بروا آباءكم تبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكمعبد الله بن عمرالمعجم الأوسط للطبراني10211002سليمان بن أحمد الطبراني360
4بروا آباءكم تبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن تنصل إليه فلم يقبل لم يرد علي الحوضجابر بن عبد اللهجزء ابن عمشليق3130أحمد بن علي الجعفري500
5بروا أباءكم تبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن تنصل إليه فلم يقبل فلن يرد على الحوضجابر بن عبد اللهفوائد أبي القاسم الحرفي9914عبد الرحمن بن عبيد الله بن عبد الله الحرفي330
6بروا آباءكم تبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن أتاه أخوه معتذرا فليقبل عذره محقا كان أو مبطلا فمن لم يفعل ذلك لم يرد علي الحوض يوم القيامةعبد الرحمن بن صخرأحاديث منتقاة في غرائب ألفاظ رسول الله مما يحتاج إلى استعماله8---أبو الفتح الأزدي374
7بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن تنصل إليه فلم يقبل فلن يرد علي الحوضجابر بن عبد اللهفوائد أبي الحسن بن طلحة النعالي13---أبو الحسن بن طلحة النعالي413
8بروا آباءكم يبركم أبناؤكمعبد الرحمن بن صخرالأمالي الخميسية للشجري1462---يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني499
9بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن لم يقبل من متنصل صادقا كان أو كاذبا فلا يردن علي الحوضأنس بن مالكالأمالي الخميسية للشجري1464---يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني499
10بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن تنصل الله فلم يقبل لم يرد علي الحوضجابر بن عبد اللهالتمهيد لابن عبد البر4342 : 308ابن عبد البر القرطبي463
11بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكمجابر بن عبد اللهحلية الأولياء لأبي نعيم90859092أبو نعيم الأصبهاني430
12بروا آباءكم يبركم أبناؤكمعبد الرحمن بن صخرأخبار أصبهان لأبي نعيم14162 : 9أبو نعيم الأصبهاني430
13بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن تنصل إليه فلم يقبل لم يرد علي الحوضجابر بن عبد اللهتاريخ بغداد للخطيب البغدادي21357 : 311الخطيب البغدادي463
14بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن تنصل إليه فلم يقبل فلن يرد علي الحوضجابر بن عبد اللهتاريخ بغداد للخطيب البغدادي21367 : 313الخطيب البغدادي463
15بروا آباءكم يبركم أبناؤكم وعفوا تعف نساؤكم ومن يصل إليه فلم يقل لم يرد على الحوضجابر بن عبد اللهالتدوين في أخبار قزوين للرافعي1520---عبد الكريم الرافعي623
16بروا آباءكم تبركم أبناؤكمجابر بن عبد اللهالبر والصلة لابن الجوزي1011أبو الفرج ابن الجوزي597
17بروا آباءكم تبركم أبناؤكملم يذكر المصنف اسمهالفوائد المجموعة للشوكاني6211 : 210الشوكاني1255






اپنے ارادہ کے نیک ہونے پر قسمیں کھانے والے جھوٹے لوگ

القرآن:
پھر اس وقت ان کا کیا حال بنتا ہے جب خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے ؟ اس وقت یہ آپ کے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا مقصد(ارادہ) بھلائی کرنے اور ملاپ کرادینے کے سوا کچھ نہ تھا۔
[سورۃ نمبر 4 النساء:آیت نمبر 62]

تفسیر:
یعنی جب ان کا یہ معاملہ تمام لوگوں پر کھل جاتا ہے کہ یہ آنحضرت ﷺ کے فیصلے کے بجائے یا اس کے خلاف کسی اور کو اپنا فیصل بنا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں انہیں ملامت یا کسی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ جھوٹی تاویل کرتے ہیں کہ ہم اس شخص کے پاس عدالتی فیصلہ کرانے نہیں گئے تھے ؛ بلکہ مصالحت کا کوئی راستہ نکالنا چاہتے تھے جس سے جھگڑے کے بجائے میل ملاپ کی کوئی صورت پیدا ہوجائے۔



کس پر رحم نہ کیا جائے؟
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ " .
[صحيح البخاري » كِتَاب الْأَدَبِ » باب رَحْمَةِ النَّاسِ وَالْبَهَائِمِ ... رقم الحديث: 5581(6013)]
ترجمہ:
حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
[حديث جرير: أخرجه أحمد (4/366، رقم 19282) ، والبخارى (5/2239، رقم 5667) ، ومسلم (4/1809، رقم 2319) ، والطبرانى (2/333، رقم 2388) . وأخرجه أيضًا: الترمذى (4/323، رقم 1922) وقال: حسن صحيح.
حديث أبى هريرة: أخرجه أحمد (2/228، رقم 7121) ، والبخارى (5/2235، رقم 5651) ، ومسلم (4/1808 رقم 2318) ، وأبو داود (4/355، رقم 5218) ، وابن حبان (15/431، رقم 6975) . قال الترمذى عقب حديث جرير: وفى الباب عن أبى هريرة.
حديث ابن عمر: أخرجه الطبرانى (12/403، رقم 13488) قال الهيثمى (8/187) : فيه عطية وقد وثق على ضعفه وبقية رجال البزار رجال الصحيح].




حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ:
من لا يرحم لا يرحم ومن لا يغفر لا يغفر له۔
ترجمہ:
جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو نہیں بخشتا اسے نہیں بخشا جاتا۔
[مسند أحمد (4/365، رقم 19264) قال الهيثمى (10/193) : رجاله رجال الصحيح. والطبرانى (2/351، رقم 2475) .]




حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ
من لا يرحم لا يرحم ومن لا يغفر لا يغفر له ومن لا يتب لا يتوب الله عليه۔
ترجمہ:
جو رحم نہیں کرتا ، اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو نہیں بخشتا اسے نہیں بخشا جاتا اور جو توبہ(گناہوں سے نیکی کی طرف لوٹا)نہیں کرتا اللہ اس کی توبہ قبول نہیں کرتا۔
[أخرجه الطبرانى (2/351، رقم 2476)]۔



حضرت جریر بن عبد اللہ سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ
من لا يرحم من فى الأرض لا يرحمه من فى السماء
ترجمہ:
 جو زمین والوں پر رحم نہیں کرتا، آسمان والا اس پر رحم نہیں کرتا۔
أخرجه الطبرانى (2/355، رقم 2497) قال الهيثمى (8/187) : رجاله رجال الصحيح.]

پریشانیوں کا اصل سبب» نیک اعمال میں کمی کوتاہی»
حضرت حکم سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إذا قَصَّرَ العبدُ فى العملِ ابتلاه اللهُ بالْهَمِّ 
ترجمہ:
انسان جب عمل میں کوتاہی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے۔
[کتاب الزھد-امام احمد: ص10، دیلمی:1140، جامع الاحادیث-السیوطی:2505، کنزالعمال:6788]

القرآن:
۔۔۔جو بھی برا عمل کرے گا اس کی سزا پائے گا۔۔۔
[سورۃ النساء:123،تفسیر الدر المنثور:2/702]




غموں کا اصل سبب» مصیبت گناہوں کا کفارہ ہے»
حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُ الْعَبْدِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَا يُكَفِّرُهَا مِنَ الْعَمَلِ، ابْتَلَاهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْحُزْنِ لِيُكَفِّرَهَا عَنْهُ
ترجمہ:
بندے کے جب گناہ زیادہ ہوجاتے ہیں اور ان کے کفارہ کیلئے کوئی عمل بھی نہیں ہوتا تو اللہ عزوجل اسے غم میں مبتلا کردیتے ہیں تاکہ اس کا کفارہ بن جاتی ہے۔
[مسند احمد:25236، مسند البزار:255، کنزالعمال:6787]

القرآن:
اور تمہیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کیے ہوئے کاموں کی وجہ سے پہنچتی ہے۔۔۔
[سورۃ الشورى:30»تفسیر ابن کثیر:7/208]
﴿شواھد»سورۃ آل عمران:153، طٰہٰ:40، الانبیاء:87+88﴾(الروم:41)


نوٹ:
جو مصیبت فرمانبردار پر آتی ہے وہ درجات کی بلندی کا سبب ہوتی ہے۔
﴿قرآنی حوالہ»سورۃ البقرہ:155-156﴾









No comments:

Post a Comment