القرآن : قُلۡ ہَلۡ نُنَبِّئُکُمۡ بِالۡاَخۡسَرِیۡنَ اَعۡمَالًا . الَّذينَ ضَلَّ سَعيُهُم فِى الحَيوٰةِ الدُّنيا وَهُم يَحسَبونَ أَنَّهُم
يُحسِنونَ صُنعًا {18:104}
|
کہدو کہ ہم تمہیں ایسے لوگ بتائیں جو اعمال کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں۔ وہ لوگ جن کی کوشش برباد
ہوگئی دنیا کی زندگی میں اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں.
یعنی قیامت کے دن سے سے زیادہ خسارہ میں وہ لوگ ہوں گے جن کی ساری دوڑ دھوپ دنیا کے لئے تھی۔ آخرت کا کبھی خیال نہ آیا ، محض دنیا کی ترقیات اور مادی کامیابیوں کو بڑی معراج سمجھتے رہے (کذا یفہم من الموضح) یا یہ مطلب ہے کہ دنیوی زندگی میں جو کام انہوں نے اپنے نزدیک اچھے سمجھ کر کئے تھے خواہ واقع میں اچھے تھے یا نہیں وہ سب کفر کی نحوست سے وہاں بیکار ثابت ہوئے اور تمام محنت برباد گئ۔
Say, “Shall We tell you about the greatest losers in respect of (their) deeds?
Those are the ones whose effort in the worldly life has gone in vain, while they think they are doing well.
Say: ‘Shall We inform you who will be the greatest losers in [regard to] their works? (al-akhsarīna a‘mālan, a specification that happens to correspond to that which is specifically meant); and these [losers] are described in His words [as being]:
Those whose effort goes astray in the life of this world, [those] whose deeds are invalid, while they reckon, they think, that they are doing good work, [good] deeds for which they will be rewarded.
اصحاب رسول کو برا کہنے والے ملعون کی نہ فرض عبادت قبول نہ نفل:
عَنْ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اخْتَارَنِي وَاخْتَارَ لِي أَصْحَابًا ، فَجَعَلَ لِي مِنْهُمْ وُزَرَاءَ وَأَنْصَارًا وَأَصْهَارًا ، فَمَنْ سَبَّهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لا صَرْفًا وَلا عَدْلا " , هذا حديث صحيح الأسناد ولم يخرجاه ، وقال الذهبي "صحيح"
[مستدرك الحاكم : كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ، ذِكْرُ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ، حدیث#6656] قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ : الصَّرْفُ وَالْعَدْلُ : الْفَرِيضَةُ وَالنَّافِلَةُ . [الشريعة للآجري » رقم الحديث: 1973]
ترجمہ : حضرت عویم بن ساعدہؓ رسول الله سے مروی ہیں کہ بیشک الله تبارک و تعالیٰ نے مجھے چن لیا، اور میرے لئے اصحاب کو چن لیا، پس ان میں بعض کو میرے وزیر اور میرے مددگار اور میرے سسرالی بنادیا، پس جو شخص ان کو برا کہتا ہے ، ان پر لعنت ہے الله کی اور فرشتوں کی اور سارے انسانوں کی بھی ، قیامت کے دن نہ ان کا کوئی فرض قبول ہوگا، اور نہ ہی نفل۔
تخريج الحديث
|
|
تخريج الحديث
|
===============================================================
حرم شریف میں گناہوں کی سزا زیادہ سخت ہے
القرآن:
وَ مَنۡ یُّرِدۡ فِیۡہِ بِاِلۡحَادٍۭ بِظُلۡمٍ نُّذِقۡہُ مِنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿سورۃ الحج:۲۵﴾
ترجمہ:
... اور جو اُس میں چاہے ٹیڑھی راہ شرارت سے اسے ہم چکھائیں گے ایک عذاب دردناک .
(١) عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : مَا كَتَبْنَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ، وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ ".
ترجمہ : عمر بن حفص بن غیاث، حفص بن غیاث، اعمش، ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی نے ہم لوگوں کے سامنے اینٹ کے منبر پر خطبہ دیا، ان کے پاس تلوار تھی، جس سے ایک صحیفہ لٹکا ہوا تھا اس کو انہوں نے کھولا تو اس میں اونٹ کی دیت کے احکام تھے، اس میں یہ بھی تھا، مدینہ کے عیر سے لے کر فلاں مقام تک حرم ہے، جس نے اس میں کوئی نئی بات پیدا کی (بدعت کی) تو اس پر اللہ کی اور تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہے، اس کی نہ کوئی فرض عبادت اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی، اور اس میں یہ بھی لکھا ہے، کہ مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے ان میں سے ایک آدمی یہ بھی کر سکتا ہے، جس نے کسی مسلمان کے عہد کو توڑا تو اس پر لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہے اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی بھی، اور اس کی نہ کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی، اور جس نے کسی قوم سے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر موالات کیا تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے نہ تو اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ کوئی نفل عبادت مقبول ہو گی۔
[صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2203 (7053) - کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان : اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔]
Narrated Ibrahim At Tamii's father:
Ali addressed us while he was standing on a brick pulpit and carrying a sword from which was hanging a scroll He said "By Allah, we have no book to read except Allah's Book and whatever is on this scroll," And then he unrolled it, and behold, in it was written what sort of camels were to be given as blood money, and there was also written in it: 'Medina is a sanctuary form 'Air (mountain) to such and such place so whoever innovates in it an heresy or commits a sin therein, he will incur the curse of Allah, the angles, and all the people and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'The asylum (pledge of protection) granted by any Muslims is one and the same, (even a Muslim of the lowest status is to be secured and respected by all the other Muslims, and whoever betrays a Muslim in this respect (by violating the pledge) will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'Whoever (freed slave) befriends (takes as masters) other than his real masters (manumitters) without their permission will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds. ' (See Hadith No. 94, Vol. 3)
تخريج الحديث
|
تخريج الحديث
|
٢) وحدثناه حَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، حدثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حدثنا عَاصِمٌ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : " أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ ؟ قَالَ : " نَعَمْ ، مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ لِي : هَذِهِ شَدِيدَةٌ مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا : فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ، وَالْمَلَائِكَةِ ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا ، وَلَا عَدْلًا " ، قَالَ : فقَالَ ابْنُ أَنَسٍ : أَوْ آوَى مُحْدِثًا .
ترجمہ : حامد بن عمر، عبدالواحد، عاصم، انس بن مالک، حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک تو جو آدمی مدینہ میں کوئی نیا کام یعنی کوئی جرم وغیرہ کرے گا حضرت عاصم کہتے ہیں کہ پھر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ یہ بہت سخت گناہ ہوگا کہ جو آدمی مدینہ میں کوئی نیا کام یعنی کوئی گناہ وغیرہ کرے گا تو اس پر اللہ کی لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) اور فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت بر سے گی قیامت کے دن اس آدمی سے نہ کوئی فرض اور نہ ہی کوئی نفل عبادت قبول کی جائے گی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یا کسی نے ایسے آدمی کو پناہ دی تو وہ بھی اسی سزا کی زد میں ہوگا۔
[صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 830(10623) - حج کا بیان : مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں]
'Asim reported: I asked Anas b. Malik whether Allah's Messenger (may peace be upon him) had declared Medina as sacred. He said: Yes. (the area) between so and so. He who made any innovation in it, and further said to me: It is something serious to make any innovation in it (and he who does it) there is upon him the curse of Allah, and that of the angels and of all the people, Allah will not accept from him on the Day of Resurrection either obligatory acts or the surpererogatory acts. Ibn Anas said: Or he accommodates an innovator.
تخريج الحديث
|
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ أَبُو هَاشِمِ بْنِ أَبِي خِدَاشٍ الْمَوْصِلِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَقْبَلُ اللَّهُ لِصَاحِبِ بِدْعَةٍ صَوْمًا ، وَلَا صَلَاةً ، وَلَا صَدَقَةً ، وَلَا حَجًّا ، وَلَا عُمْرَةً ، وَلَا جِهَادًا ، وَلَا صَرْفًا ، وَلَا عَدْلًا ، يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا تَخْرُجُ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ " .
[سنن ابن ماجه » كِتَاب ابْنُ مَاجَهْ » بَاب اجْتِنَابِ الْبِدَعِ وَالْجَدَلِ، رقم الحديث: 48]
[سنن ابن ماجه » كِتَاب ابْنُ مَاجَهْ » بَاب اجْتِنَابِ الْبِدَعِ وَالْجَدَلِ، رقم الحديث: 48]
ترجمہ : داؤد بن سلیمان عسکری، محمد بن علی ابوہاشم بن ابی خداش موصلی، محمد بن محصن، ابراہیم بن ابی عبلہ، عبداللہ بن دیلمی، حضرت حذیفہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ صاحب بدعت (بدعتی) کا اللہ تعالیٰ روزہ، نماز، صدقہ، حج، عمرہ، جہاد، فرض، نفل (غرض کوئی بھی نیک عمل) قبول نہیں فرماتے وہ اسلام سے اس طرح نکل جاتا ہے جس طرح بال آٹے سے نکل جاتا ہے۔
It was narrated that Hudhaifah said: “The Messenger of Allah(p.b.u.h)) said: ‘Allah will not accept any fasting, prayer, charity, Hajj, ‘Umrah, Jihãd, or any other obligatory or voluntary action from a person who follows innovation (Bid’ah). He comes out of Islam like a hair pulled out of dough.”
٣) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِهْقَانَ ، قَالَ : كُنَّا فِي غَزْوَةِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ بِذُلُقْيَةَ ، فَأَقْبَلَ رَجُلُ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَخِيَارِهِمْ يَعْرِفُونَ ذَلِكَ لَهُ يُقَالُ لَهُ : هَانِئُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ شَرِيكٍ الْكِنَانِيُّ ، فَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا وَكَانَ يَعْرِفُ لَهُ حَقَّهُ قَالَ لَنَا خَالِدٌ ، فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا ، قَالَ : سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، تَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ، فَقَالَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ ، سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ : مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا ، قَالَ لَنَا خَالِدٌ ، ثُمَّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ " ، وَحَدَّثَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُبِارَكٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ أَوْ غَيْرُهُ ، قَال : قَالَ خَالِدُ بْنُ دِهْقَانَ ، سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ يَحْيَى الْغَسَّانِيّ عَنْ ، قَوْلِهِ : اعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ ، قَالَ : الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي الْفِتْنَةِ فَيَقْتُلُ أَحَدُهُمْ فَيَرَى أَنَّهُ عَلَى هُدًى لَا يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ يَعْنِي مِنْ ذَلِكَ ، قَالَ أَبُو دَاوُد : فَاعْتَبَطَ يَصُبُّ دَمَهُ صَبًّا .
ترجمہ : مومل بن فضل، محمد بن شعیب، حضرت خالد بن دہقان کہتے ہیں کہ ہم لوگ غزوہ قسطنطنیہ میں ذلقیہ کے مقام پر تھے پس ایک آدمی اہل فلسطین کے اشراف میں سے اور ان کے بہترین لوگوں میں سے سامنے آیا اور لوگ اس کے مرتبہ ومقام کو جانتے تھے اسے ہانی بن کلثوم بن شریک الکنان کہا جاتا تھا اس نے عبداللہ بن ابی زکریا کو سلام کیا اور وہ اس کا حق پہچانتے تھے خالد نے ہم سے کہا عبداللہ بن ابی زکریا نے ہم سے بیان کیا کہ میں نے ام درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کہ میں نے ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ ہر گناہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دیں سوائے اس کے جو مشرک ہو کر مرا ہو یا کسی مسلمان نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ہو تو ان کی مغفرت نہیں ہوگی ہانی بن کلثوم نے کہا کہ میں نے محمود بن الربیع سے سنا وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ انہوں نے فرمایا جس شخص نے کسی مسلمان کو ناحق قتل کیا اور پھر اس کے قتل پر خوش ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کے کسی نفل وفرض عبادت کو قبول نہیں فرمائیں گے۔ خالد کہتے ہیں کہ پھر ہم سے ابن ابی زکریا نے ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے حدیث بیان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ہمیشہ آزاد اور بے فکر رہتا ہے جب تک کہ اسے کوئی حرام خون نہ پہنچے پھر جب وہ حرام خون میں مبتلا ہو جاتا ہے تو نہایت عاجز اور تنگ ہو جاتا ہے، اور ہانی بن کلثوم نے محمود بن الربیع کے واسطہ سے انہوں نے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے۔
Narrated AbudDarda' and Ubadah ibn as-Samit:
Khalid ibn Dihqan said: When we were engaged in the battle of Constantinople at Dhuluqiyyah, a man of the people of Palestine, who was one of their nobility and elite and whose rank was known to them, came forward. He was called Hani ibn Kulthum ibn Sharik al-Kinani. He greeted Abdullah ibn Zakariyya who knew his rank.
Khalid said to us: Abdullah ibn AbuZakariyya told us: I heard Umm ad-Darda' say: I heard AbudDarda' say: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: It is hoped that Allah may forgive every sin, except in the case of one who dies a polytheist, or one who purposely kills a believer.
Hani ibn Kulthum ar-Rabi' then said: I heard Mahmud ibn ar-Rabi' transmitting a tradition from Ubadah ibn as-Samit who transmitted from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who said: If a man kills a believer unjustly, Allah will not accept any action or duty of his, obligatory or supererogatory.
Khalid then said to us: Ibn AbuZakariyya transmitted a tradition to us from Umm ad-Darda' on the authority of AbudDarda' from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who said: A believer will continue to go on quickly and well so long as he does not shed unlawful blood; when he sheds unlawful blood, he becomes slow and heavy-footed.
A similar tradition has been transmitted by Hani ibn Kulthum from Mahmud ibn ar-Rabi' on the authority of Ubadah ibn as-Samit from the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
٤) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ تَعَلَّمَ صَرْفَ الْكَلَامِ لِيَسْبِيَ بِهِ قُلُوبَ الرِّجَالِ أَوِ النَّاسِ ، لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا " .
ترجمہ : ابن سرح، ابن وہب، عبداللہ بن مسیب، ضحاک بن شرجیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کے قلوب کو اپنی طرف پھیرنے کے لئے عمدہ گفتگو سیکھے اللہ قیامت کے روز اس کے صرف و عدل فرائض اور نفلی عبادات قبول نہیں فرمائیں گے (ایک قول یہ ہے کہ صَرف سے مراد توبہ ہے اور عدل سے مراد عبادات، نماز، روزہ، وغیرہ کا فدیہ ہے)۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: On the Day of resurrection Allah will not accept repentance or ransom from him who learns excellence of speech to captivate thereby the hearts of men, or of people.
٥) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍيَرْفَعُهُ ، قَالَ : " مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ رِمِّيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ ، وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ , وَالْمَلَائِكَةِ , وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا ، وَلَا عَدْلًا " .[سنن النسائى الصغرى » كِتَاب الْقَسَامَةِ » بَاب مَنْ قُتِلَ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ ، رقم الحديث: 4734]
ترجمہ : محمد بن معمر، محمد بن کثیر، سلیمان بن کثیر، عمرو بن دینار، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہنگامہ کے دوران مارا جائے یا تیروں اور کوڑوں کی یلغار سے مارا جائے جو لوگوں میں ہونے لگے اس سے ہلاک ہو یا لکڑی سے مارا جائے تو اس کی دیت دلائی جائے گی جیسے کہ قتل خطاء میں دیت لائی جاتی ہے اور جو قصدا مارا جائے تو اس میں قصاص لازم ہوگا اور جو شخص قصاص روکے تو اس پر اللہ اور فرشتوں کی لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہے اور اس کی نہ کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی،
It was narrated from Al Qasim bin Rabi’ah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم delivered a speech on the Day of the Conquest. (And he mentioned it) in Mursal form. (Sahih)
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " يَا أَيُّهَا النَّاسُ ، تُوبُوا إِلَى اللَّهِ قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا ، وَبَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ قَبْلَ أَنْ تُشْغَلُوا ، وَصِلُوا الَّذِي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ بِكَثْرَةِ ذِكْرِكُمْ لَهُ ، وَكَثْرَةِ الصَّدَقَةِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ ، تُرْزَقُوا وَتُنْصَرُوا وَتُجْبَرُوا ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْكُمُ الْجُمُعَةَ فِي مَقَامِي هَذَا ، فِي يَوْمِي هَذَا ، فِي شَهْرِي هَذَا ، مِنْ عَامِي هَذَا ، إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، فَمَنْ تَرَكَهَا فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدِي وَلَهُ إِمَامٌ عَادِلٌ أَوْ جَائِرٌ ، اسْتِخْفَافًا بِهَا أَوْ جُحُودًا لَهَا ، فَلَا جَمَعَ اللَّهُ لَهُ شَمْلَهُ ، وَلَا بَارَكَ لَهُ فِي أَمْرِهِ ، أَلَا وَلَا صَلَاةَ لَهُ ، وَلَا زَكَاةَ لَهُ ، وَلَا حَجَّ لَهُ ، وَلَا صَوْمَ لَهُ ، وَلَا بِرَّ لَهُ ، حَتَّى يَتُوبَ ، فَمَنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ ، أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا ، وَلَا يَؤُمَّن أَعْرَابِيٌّ مُهَاجِرًا ، وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا ، إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ " .
حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو ! موت سے قبل اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرو اور مشغولیت سے قبل اعمال صالح کی طرف سبقت کرو اور اپنے اور اپنے ربّ کے درمیان تعلق قائم کرلو اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کر کے پو شیدہ اور ظاہراً صدقہ دے کر اس کی وجہ سے تہمیں رزق دیا جائے گا اور تمہاری مدد کی جائے اور تمہارے نقصان کی تلافی ہوگی اور یہ جان لو جو اللہ تعالیٰ نے میری اس جگہ اس دن اس سال کے اس ماہ میں قیامت تک کے لئے جمعہ فرض فرما دیا۔ لہذا جس نے بھی میری زندگی میں یا میرے بعد جمعہ چھوڑ دیا جبکہ اس کا کوئی عادل یا ظالم امام بھی ہو جمعہ کو ہلکا سمجھتے ہوئے یا اس کا منکر ہونے کی وجہ سے تو اللہ تعالیٰ اس کے پھیلاؤ اور افراتفری میں کبھی جمعیت کو کبھی مجمتع نہ فرمائیں اور نہ اس کے کام میں برکت دیں اور خوب غور سے سنو نہ اس کی نماز ہوگی نہ زکوۃ نہ حج نہ روزہ نہ ہی کوئی اور نیکی حتیٰ کہ تائب ہو جائے اور جو تائب ہو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لیتے ہیں غور سے سنو کوئی عورت کسی مرد کی امام نہیں بن سکتی اور نہ دیہات والا مہاجر کا امام بنے اور نہ فاسق (دیندار) مؤمن کا امام بنے الاّ کہ وہ مؤمن پر غلبہ حاصل کر لے اور مومن کو اس فاسق کے کوڑے یا تلوار کا خوف ہو۔
[سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1081 (31174) - اقامت نماز اور اس کا طریقہ : فرض جمعہ کے بارے میں]
٦) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، عَنْيَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ : قَالَ أَبُو بَكْرٍ حِينَ بَعَثَنِي إِلَى الشَّامِ : يَا يَزِيدُ ، إِنَّ لَكَ قَرَابَةً عَسَيْتَ أَنْ تُؤْثِرَهُمْ بِالْإِمَارَةِ ، وَذَلِكَ أَكْبَرُ مَا أَخَافُ عَلَيْكَ ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ شَيْئًا ، فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَحَدًا مُحَابَاةً ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا ، حَتَّى يُدْخِلَهُ جَهَنَّمَ ، وَمَنْ أَعْطَى أَحَدًا حِمَى اللَّهِ ، فَقَدْ انْتَهَكَ فِي حِمَى اللَّهِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ، أَوْ قَالَ : تَبَرَّأَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ » مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ... ، رقم الحديث: 21]
ترجمہ : حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جب شام کی طرف روانہ فرمایا تو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا یزید! تمہاری کچھ رشتہ داریاں ہیں، ہوسکتا ہے کہ تم امیر لشکر ہونے کی وجہ سے اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دو، مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اسی چیز کا اندیشہ ہے، کیونکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے کسی اجتماعی معاملے کا ذمہ دار بنے، اور وہ دوسروں سے مخصوص کر کے کسی منصب پر کسی شخص کو مقر ر کردے ، اس پر اللہ کی لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہے، اللہ اس کا کوئی فرض اور کوئی نفلی عبادت قبول نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اسے جہنم میں داخل کردے۔ اور جو شخص کسی کو اللہ کے نام پر حفاظت دینے کا وعدہ کرلے اور اس کے بعد ناحق اللہ کے نام پر دی جانے والے اس حفاظت کے وعدے کو توڑ دیتا ہے ، اس پر اللہ کی لعنت ہے یا یہ فرمایا کہ اللہ اس سے بری ہے۔
٧) حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو ضَمْرَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ أَخَافَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ ظُلْمًا أَخَافَهُ اللَّهُ ، وَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدِ الْمَدَنِيِّينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ ... » حَدِيثُ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ أَبِي سَهْلَةَ ، رقم الحديث: 16214]
ترجمہ : حضرت سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ناحق اہل مدینہ کو ڈرائے، اللہ اس پر خوف کو مسلط کر دے گا، اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہوگی اور قیامت کے دن اللہ اس کا کوئی فرض اور نفل قبول نہیں کرے گا۔
٨) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ الْخُشَنِيَّ حَدَّثَهُمْ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ ، وَإِنَّ رَاحِلَتَهُ لَتَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا ، وَإِنَّ لُعَابَهَا لَيَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ ، فَقَالَ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قد قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ ، وَلَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ . الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ . أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا " أَوْ " عَدْلًا وَلَا صَرْفًا " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ الشَّامِيِّينَ » حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى ...رقم الحديث: 17328]
ترجمہ : حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
٩) قَالَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ : وَثنا ابْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الْأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ ، مَا إِذَا حَكَمُوا عَدَلُوا ، وَإِذَا عَاهَدُوا وَفَّوْا ، وَإِذَا اسْتُرْحِمُوا رَحِمُوا ، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا " .[إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة » كِتَابُ الْإِمَارَةِ » بَابٌ الَأَئِمَّةُ مِنْ قُرَيْشٍ ، رقم الحديث: 3520]
ترجمہ : حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : قریش کے سرداروں میں سے ، جب کوئی حکم دیں اسے مانو، اور جب کوئی عہد لیں اسے پورا کرو ، اور جب وہ نرمی چاہیں تو رحم کرو ، تو جو نہ کرے ایسا ان سے ، پس ان پر لعنت (رحمت و نرمی سے محرومی) ہوگی الله اور ملائکہ اور سارے لوگوں کی ، نہیں قبول کرےگا الله ان سے کوئی فرض اور نہ ہی کوئی نفل.؛
١٠) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رِزْقِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ الْقَعْقَاعِ أَبُو الْوَلِيدِ الْحِمْصِيُّ . وَحَدَّثَنَا الْمَتُّوثِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، قَالا : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ شَابُورَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي سَلامٍ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ثَلاثَةٌ لا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُمْ صَرْفًا وَلا عَدْلا ، الْعَاقُّ ، وَالْمَنَّانُ ، وَالْمُكَذِّبُ بِالْقَدَرِ " .[الإبانة الكبرى لابن بطة » الإِبَانَةُ الْكُبْرَى لابْنِ بَطَّةَ » بَابُ مَا رُوِيَ فِي الْمُكَذِّبِينَ بِالْقَدَرِ ، رقم الحديث: 909]٠
ترجمہ : حضرت ابو امامہ باہلی فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : تین (لوگوں کے) الله نہیں قبول کرے گا ان کے فرض نہ ہی کوئی نفل : والدین کا نافرمان ، اور دے کر احسان جتلانے والا ، اور تقدیر کو جھٹلانے والا.؛
It was narrated that Hudhaifah said: “The Messenger of Allah(p.b.u.h)) said: ‘Allah will not accept or any other obligatory or voluntary action from a person who disobeying parents, and One who brags of his favours, and one who denies the destiny.
تخريج الحديث
|
No comments:
Post a Comment