1 - حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : "كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ : سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ " .[صحيح البخاري » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب فَضْلِ التَّسْبِيحِ ... رقم الحديث: 5954]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں لیکن میزان میں وزنی ہیں اور اللہ کو محبوب ہیں (وہ یہ ہیں) ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There are two expressions which are very easy for the tongue to say, but they are very heavy in the balance (the scale) and are very dear to The Beneficent (Allah), and they are, 'Glorified is Allah, the mighty. And, glorified is Allah with His praise..'"
[Bukhari 6406, Muslim 2694, Ibn e Majah 3806, Ahmed 7170]
[Bukhari 6406, Muslim 2694, Ibn e Majah 3806, Ahmed 7170]
2 - حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَا : حَدَّثَنَا . ح حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ ، عَنْ عَطَاءٍ الْكَيْخَارَانِيِّ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا مِنْ شَيْءٍ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ " ، قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَاءً الْكَيْخَارَانِيَّ ، قَالَ أَبُو دَاوُد : وَهُوَ عَطَاءُ بْنُ يَعْقُوبَ ، وَهُوَ خَالُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ ، يُقَالُ : كَيْخَارَانِيٌّ وَكَوْخَارَانِيٌّ .[سنن أبي داود » كِتَاب الْأَدَبِ » باب : فِي حُسْنِ الْخُلُقِ ... رقم الحديث: 4168]
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : میزان (اعمال) میں حسن اخلاق سے زیادہ بھاری چیز کوئی نہیں۔
Narrated AbudDarda':
The Prophet (peace_be_upon_him) said: There is nothing heavier than good character put in the scale of a believer on the Day of Resurrection.
تخريج الحديث
م | طرف الحديث | الصحابي | اسم الكتاب | أفق | العزو | المصنف | سنة الوفاة |
1 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | سنن أبي داود | 4168 | 4799 | أبو داود السجستاني | 275 |
2 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | مسند أحمد بن حنبل | 26866 | 26970 | أحمد بن حنبل | 241 |
3 | ليس شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | مسند أحمد بن حنبل | 26877 | 26983 | أحمد بن حنبل | 241 |
4 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | مسند ابن أبي شيبة | 40 | 40 | ابن ابي شيبة | 235 |
5 | ما شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | مسند الشاميين للطبراني | 976 | 993 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
6 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | مسند عبد بن حميد | 205 | 204 | عبد بن حميد | 249 |
7 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | مصنف ابن أبي شيبة | 24739 | 25711 | ابن ابي شيبة | 235 |
8 | ما شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | معجم ابن الأعرابي | 2342 | 2379 | ابن الأعرابي | 340 |
9 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | معجم الصحابة لابن قانع | 1193 | 1339 | ابن قانع البغدادي | 351 |
10 | ليس شيء أثقل في الميزان من الخلق الحسن | خيرة بنت أبي حدرد | موضح أوهام الجمع والتفريق للخطيب | 412 | 1 : 356 | الخطيب البغدادي | 463 |
11 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | السنة لابن أبي عاصم | 645 | 783 | ابن أبي عاصم | 287 |
12 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | الشريعة للآجري | 915 | --- | الآجري | 360 |
13 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | الشريعة للآجري | 916 | --- | الآجري | 360 |
14 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | شعب الإيمان للبيهقي | 7516 | 8003 | البيهقي | 458 |
15 | ليس شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | مشكل الآثار للطحاوي | 3809 | 4428 | الطحاوي | 321 |
16 | ما شيء أثقل في الميزان من الخلق الحسن | عويمر بن مالك | التمهيد لابن عبد البر | 1506 | 9 : 237 | ابن عبد البر القرطبي | 463 |
17 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | حلية الأولياء لأبي نعيم | 7215 | 7221 | أبو نعيم الأصبهاني | 430 |
18 | ليس شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | حلية الأولياء لأبي نعيم | 9976 | 9987 | أبو نعيم الأصبهاني | 430 |
19 | ما من عمل أثقل في الميزان يوم القيامة من حسن الخلق الرجل ليدرك بحسن خلقه درجة الصوم والصلاة | خيرة بنت أبي حدرد | تاريخ جرجان للسهمي | 441 | 1 : 321 | حمزة بن يوسف السهمي | 345 |
20 | ليس شيء أثقل في الميزان من الخلق الحسن | عويمر بن مالك | التدوين في أخبار قزوين للرافعي | 401 | --- | عبد الكريم الرافعي | 623 |
21 | ما من شيء أثقل في الميزان من خلق حسن | عويمر بن مالك | التواضع والخمول لابن أبي الدنيا | 175 | 173 | ابن أبي الدنيا | 281 |
22 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | مكارم الأخلاق للخرائطي | 50 | 56 | محمد بن جعفر بن سهل الخرائطي | 327 |
23 | ما من شيء أثقل في الميزان من حسن الخلق | عويمر بن مالك | مكارم الأخلاق للطبراني | 4 | 4 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
24 | من أعطي حظه من الرفق أعطي حظه من الخير ليس شيء أثقل في الميزان من الخلق الحسن | عويمر بن مالك | مسند أحمد بن حنبل | 26894 | 27004 | أحمد بن حنبل | 241 |
25 | ما تضحكون لرجل عبد الله أثقل في الميزان يوم القيامة من أحد | علي بن أبي طالب | مسند أحمد بن حنبل | 896 | 922 | أحمد بن حنبل | 241 |
3 - حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " خَصْلَتَانِ أَوْ خَلَّتَانِ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ : يُسَبِّحُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا ، وَيَحْمَدُ عَشْرًا ، وَيُكَبِّرُ عَشْرًا فَذَلِكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ ، وَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ ، وَيَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ ، وَيُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَذَلِكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كَيْفَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ ؟ , قَالَ : يَأْتِي أَحَدَكُمْ يَعْنِي الشَّيْطَانَ فِي مَنَامِهِ فَيُنَوِّمُهُ قَبْلَ أَنْ يَقُولَهُ ، وَيَأْتِيهِ فِي صَلَاتِهِ فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةً قَبْلَ أَنْ يَقُولَهَا "[سنن أبي داود » كِتَاب الْأَدَبِ » أَبْوَابُ النَّوْمِ » باب فِي التَّسْبِيحِ عِنْدَ النَّوْمِ ... رقم الحديث: 4406]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دو خصلتیں اور عادتیں ایسی ہیں کہ مومن بندہ ان کی حفاظت نہیں کرتا مگر یہ کہ اللہ اسے جنت میں داخل فرماتے ہیں وہ دونوں عادتیں آسان ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں۔ ایک یہ کہ فرض نماز کے بعد دس بارسبحان اللہ، دس بار الحمد للہ، دس بار اللہ اکبر کہے تو یہ زبان سے ادا کرنے میں دن بھر میں 150 ہوئیں۔ لیکن میزان اعمال میں پندرہ سو ہوں گی۔ اور دوسرا یہ کہ سوتے وقت بار33 اللہ اکبر، 33 بار سبحان اللہ، 34 بار الحمدللہ کہے یہ زبان سے تو سو ہوئیں اور میزان اعمال میں ایک ہزار ہوں گی۔ عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ مبارک پر ان تسبیحات کو شمار فرماتے تھے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کا ارشاد کہ یہ عادتیں آسان ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا کہ تم میں سے کوئی جب سونے لگتا ہے تو شیطان آتا ہے اور اسے ان کلمات کے کہنے سے پہلے ہی سلا دیتا ہے اور نماز میں شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اسے کوئی کام یاد دلا دیتا ہے چنانچہ وہ ان کلمات کے کہنے سے قبل ہی چلا جاتا ہے۔
تشریح: پس تم میں سے کون ہے؟ یہ جواب ہے شرط محذوف کا اور اس استفہام میں ایک طرح کا انکار ہے یعنی اس استفہامیہ جملہ کا حاصل یہ ہے کہ جب ان دونوں چیزوں پر محافظ کی اور اس کے بدلہ میں دن رات میں اڑھائی ہزار نیکیاں حاصل ہوئی تو ان میں سے ہر نیکی کے بدلہ برائیاں دور کی جاتی ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت (ان الحسنات یذھبن السیأت) بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں ۔
لہٰذا تم میں سے ایسا کون ہے جو دن رات میں ان نیکیوں سے زیادہ برائیاں کرتا ہے اور جتنی بھی برائیاں کرتا ہو وہ ان نیکیوں کی وجہ سے معاف نہ ہو جاتی ہوں۔ اس لئے ایسی صورت میں تمہارے لئے یہ بات کیسے بہتر ہو سکتی ہے کہ تم ان دونوں چیزوں پر محافظت نہ کرو حاصل یہ کہ ان دونوں چیزوں پر عمل کرنے سے نیکیاں برائیوں سے کہیں زیادہ ہو جاتی ہیں اور پھر نہ صرف یہ کہ وہ برائیاں ان نیکیوں کی وجہ سے دور ہو جاتی ہیں بلکہ نیکیوں کی زیادتی کی وجہ سے درجات بھی بلند ہو جاتے ہیں لہٰذا تمہیں چاہیے کہ تم پابندی کے ساتھ دونوں چیزوں پر عمل کرتے رہو پھر جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان دونوں چیزوں کا اتنا زیادہ ثواب اور ان کی اتنی فضیلت سنی تو کہنے لگے کہ جب یہ بات ہے تو پھر ہمارے لئے ایسی کوئی چیز مانع نہیں ہو سکتی کہ ہم ان دونوں چیزوں پر محافظت نہ کریں گویا انہوں نے ان چیزوں کے ترک کرنے کو بعید جانا مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے اس استبعاد (یعنی بعید جاننے کی تردید فرمائی کہ شیطان جو انسان کی نیکی کا ازلی دشمن ہے۔ اپنی گھات میں رہتا ہے وہ کب برداشت کرتا ہے کہ کوئی شخص اتنی عظیم سعادت کو حاصل کر لے اس لئے وہ نماز میں وسوسے پیدا کرتا ہے یہاں تک کہ نماز کے بعد کے اوراد و افکار سے غافل کر دیتا ہے اسی طرح وہ سوتے وقت ذکر سے غافل کر کے سلا دیتا ہے۔
4 - وَقَالَ أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ : ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ ، ثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ ، ثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا ذَرٍّ , فَقَالَ : " يَا أَبَا ذَرٍّ ، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَصْلَتَيْنِ هُمَا أَخَفُّ عَلَى الظَّهْرِ وَأَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ ؟ " , قَالَ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " عَلَيْكَ بِحُسْنِ الْخُلُقِ وَطُولِ الصَّمْتِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَمِلَ الْخَلَائِقُ بِمِثْلِهِمَا " . هَذَا إِسْنَادٌ رِجَالُهُ ثِقَاتٌ . رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الدُّنْيَا ، والطبراني ، وَالْبَزَّارُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ .[إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة » كِتَابُ الْأَدَبِ وَغَيْرِهِ » بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْخُلُقِ الْحَسَنِ وَفَضْلِهِ ... رقم الحديث: 4677]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا میں تمہیں وہ دو خصلتیں نہ بتا دوں جو مکلف انسان کی پشت پر یعنی اس کی زبان کے اوپر بہت ہلکی ہیں اعمال کے ترازو میں بہت بھاری ہیں، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیے آپ نے فرمایا معرفت الہیہ اور نظام قدرت میں غور و فکر کے لئے طویل خاموشی اور خوش خلقی ، قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، مخلوق کے لئے ان دونوں خصلتوں سے بہتر کوئی کام نہیں ہے۔
تشریح : چپ رہنا اور خوش خلقی اختیار کرنا یہ دونوں خصلتیں اس اعتبار سے بہت آسان اور ہلکی ہیں کہ خاموش رہنے میں کوئی محنت و مشقت برداشت نہیں کرنا پڑتی اسی پر خوش خلقی کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے کہ نرم خوئی اور خوش مزاجی اور خندہ روئی میں راحت و سکون اور آسانی و نرمی حاصل ہوتی ہے بخلاف سخت خوئی، تند مزاجی اور جدال و نزع کے کہ ان میں سراسر محنت و مشقت ہے۔
5 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَجْتَنِي سِوَاكًا مِنَ الْأَرَاكِ وَكَانَ دَقِيقَ السَّاقَيْنِ ، فَجَعَلَتْ الرِّيحُ تَكْفَؤُهُ ، فَضَحِكَ الْقَوْمُ مِنْهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مِمَّ تَضْحَكُونَ ؟ " قَالُوا : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، مِنْ دِقَّةِ سَاقَيْهِ ، فَقَالَ : " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، لَهُمَا أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ أُحُدٍ " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ المُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ » مُسْنَدُ عبد الله بن مسعود رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى ... رقم الحديث: 3859]
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ پیلو کی مسواک چن رہے تھے، ان کی پنڈلیاں پتلی تھیں، جب ہواچلتی تو وہ لڑ کھڑانے لگتے تھے، لوگ یہ دیکھ کر ہنسنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم کیوں ہنس رہے ہو؟ لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ دونوں (پنڈلیاں) میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Amr: The Prophet (peace_be_upon_him) said: There are two qualities or characteristics which will not be returned by any Muslim without his entering Paradise. While they are easy, those who act upon them are few. One should say: "Glory be to Allah" ten times after every prayer, "Praise be to Allah" ten times and "Allah is Most Great" ten times. That is a hundred and fifty on the tongue, but one thousand and five hundred on the scale. When he goes to bed, he should say: "Allah is Most Great" thirty-four times, "Praise be to Allah" thirty-three times, and Glory be to Allah thirty-three times, for that is a hundred on the tongue and a thousand on the scale. (He said:) I saw the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) counting them on his hand.
The people asked: Apostle of Allah! How is it that while they are easy, those who act upon them are few?
He replied: The Devil comes to one of you when he goes to bed and he makes him sleep, before he utters them, and he comes to him while he is engaged in prayer and calls a need to his mind before he utters them.
تخريج الحديث
|
تشریح: پس تم میں سے کون ہے؟ یہ جواب ہے شرط محذوف کا اور اس استفہام میں ایک طرح کا انکار ہے یعنی اس استفہامیہ جملہ کا حاصل یہ ہے کہ جب ان دونوں چیزوں پر محافظ کی اور اس کے بدلہ میں دن رات میں اڑھائی ہزار نیکیاں حاصل ہوئی تو ان میں سے ہر نیکی کے بدلہ برائیاں دور کی جاتی ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت (ان الحسنات یذھبن السیأت) بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں ۔
لہٰذا تم میں سے ایسا کون ہے جو دن رات میں ان نیکیوں سے زیادہ برائیاں کرتا ہے اور جتنی بھی برائیاں کرتا ہو وہ ان نیکیوں کی وجہ سے معاف نہ ہو جاتی ہوں۔ اس لئے ایسی صورت میں تمہارے لئے یہ بات کیسے بہتر ہو سکتی ہے کہ تم ان دونوں چیزوں پر محافظت نہ کرو حاصل یہ کہ ان دونوں چیزوں پر عمل کرنے سے نیکیاں برائیوں سے کہیں زیادہ ہو جاتی ہیں اور پھر نہ صرف یہ کہ وہ برائیاں ان نیکیوں کی وجہ سے دور ہو جاتی ہیں بلکہ نیکیوں کی زیادتی کی وجہ سے درجات بھی بلند ہو جاتے ہیں لہٰذا تمہیں چاہیے کہ تم پابندی کے ساتھ دونوں چیزوں پر عمل کرتے رہو پھر جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان دونوں چیزوں کا اتنا زیادہ ثواب اور ان کی اتنی فضیلت سنی تو کہنے لگے کہ جب یہ بات ہے تو پھر ہمارے لئے ایسی کوئی چیز مانع نہیں ہو سکتی کہ ہم ان دونوں چیزوں پر محافظت نہ کریں گویا انہوں نے ان چیزوں کے ترک کرنے کو بعید جانا مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے اس استبعاد (یعنی بعید جاننے کی تردید فرمائی کہ شیطان جو انسان کی نیکی کا ازلی دشمن ہے۔ اپنی گھات میں رہتا ہے وہ کب برداشت کرتا ہے کہ کوئی شخص اتنی عظیم سعادت کو حاصل کر لے اس لئے وہ نماز میں وسوسے پیدا کرتا ہے یہاں تک کہ نماز کے بعد کے اوراد و افکار سے غافل کر دیتا ہے اسی طرح وہ سوتے وقت ذکر سے غافل کر کے سلا دیتا ہے۔
4 - وَقَالَ أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ : ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ ، ثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ ، ثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا ذَرٍّ , فَقَالَ : " يَا أَبَا ذَرٍّ ، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَصْلَتَيْنِ هُمَا أَخَفُّ عَلَى الظَّهْرِ وَأَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ ؟ " , قَالَ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " عَلَيْكَ بِحُسْنِ الْخُلُقِ وَطُولِ الصَّمْتِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَمِلَ الْخَلَائِقُ بِمِثْلِهِمَا " . هَذَا إِسْنَادٌ رِجَالُهُ ثِقَاتٌ . رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الدُّنْيَا ، والطبراني ، وَالْبَزَّارُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ .[إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة » كِتَابُ الْأَدَبِ وَغَيْرِهِ » بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْخُلُقِ الْحَسَنِ وَفَضْلِهِ ... رقم الحديث: 4677]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا میں تمہیں وہ دو خصلتیں نہ بتا دوں جو مکلف انسان کی پشت پر یعنی اس کی زبان کے اوپر بہت ہلکی ہیں اعمال کے ترازو میں بہت بھاری ہیں، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیے آپ نے فرمایا معرفت الہیہ اور نظام قدرت میں غور و فکر کے لئے طویل خاموشی اور خوش خلقی ، قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، مخلوق کے لئے ان دونوں خصلتوں سے بہتر کوئی کام نہیں ہے۔
تشریح : چپ رہنا اور خوش خلقی اختیار کرنا یہ دونوں خصلتیں اس اعتبار سے بہت آسان اور ہلکی ہیں کہ خاموش رہنے میں کوئی محنت و مشقت برداشت نہیں کرنا پڑتی اسی پر خوش خلقی کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے کہ نرم خوئی اور خوش مزاجی اور خندہ روئی میں راحت و سکون اور آسانی و نرمی حاصل ہوتی ہے بخلاف سخت خوئی، تند مزاجی اور جدال و نزع کے کہ ان میں سراسر محنت و مشقت ہے۔
تخريج الحديث
|
5 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَجْتَنِي سِوَاكًا مِنَ الْأَرَاكِ وَكَانَ دَقِيقَ السَّاقَيْنِ ، فَجَعَلَتْ الرِّيحُ تَكْفَؤُهُ ، فَضَحِكَ الْقَوْمُ مِنْهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مِمَّ تَضْحَكُونَ ؟ " قَالُوا : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، مِنْ دِقَّةِ سَاقَيْهِ ، فَقَالَ : " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، لَهُمَا أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ أُحُدٍ " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ المُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ » مُسْنَدُ عبد الله بن مسعود رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى ... رقم الحديث: 3859]
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ پیلو کی مسواک چن رہے تھے، ان کی پنڈلیاں پتلی تھیں، جب ہواچلتی تو وہ لڑ کھڑانے لگتے تھے، لوگ یہ دیکھ کر ہنسنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم کیوں ہنس رہے ہو؟ لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ دونوں (پنڈلیاں) میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہیں۔
تخريج الحديث
|