کلمہ توحید کا اقرار سے (بالآخر ہمیشہ) جنت میں داخلے یا جھنم کے حرام ہونے کی فضیلت مختلف روایات کے مختلف الفاظ کی کمی وزیادتی اور سب نکتوں یا شرطوں کی صحیح اور پوری ادائیگی سے صحیح ثابت ہے۔
اختلافِ الفاظ سے کمالِ تفسیر:
مَنْ قَالَ (جس نے کہا)
مَنْ شَهِدَ (جس نے گواہی دی)
مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ (جسے اس حالت میں موت آئی کہ وہ جانتا یعنی یقین سےمانتا ہو)
مَنْ مَاتَ يَشْهَدُ (جسے اس حالت میں موت آئی کہ وہ گواہی دیتا ہو)
مَنْ لَقِيَ اللَّهَ يَشْهَدُ (جس نے اللہ سے ملاقات کی اس حال میں کہ وہ گواہی دیتا ہو)
[أحاديث منتقاة من مشيخة أبي بكر الأنصاري » رقم الحديث: 78]
خْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الِلَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ شَهِدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَقٌّ ، أَدْخَلَهُ الِلَّهِ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ " .
[صحيح ابن حبان » كِتَابُ الإِيمَانِ » بَابُ فَرْضِ الإِيمَانِ ... رقم الحديث: 209 (207)]
اختلافِ الفاظ سے کمالِ تفسیر:
مَنْ قَالَ (جس نے کہا)
مَنْ شَهِدَ (جس نے گواہی دی)
مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ (جسے اس حالت میں موت آئی کہ وہ جانتا یعنی یقین سےمانتا ہو)
مَنْ مَاتَ يَشْهَدُ (جسے اس حالت میں موت آئی کہ وہ گواہی دیتا ہو)
مَنْ لَقِيَ اللَّهَ يَشْهَدُ (جس نے اللہ سے ملاقات کی اس حال میں کہ وہ گواہی دیتا ہو)
کہ
1) لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ (نہیں ہے کوئی معبود سوا اللہ کے)
نوٹ : معبود یعنی غائبانہ حاجات میں پکارے جانے کے قابل ہر شیئ کا جاننے والا خالق اور نفع ونقصان کا مالک سمجھتے جس کی غلامی کی جائے۔تفصیل ودلائل:
دعا (غائبانہ حاجات میں پکارنا) عبادت ہی تو ہے[ترمذی:3318]
2) وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ (اور یہ بھی کہ محمد اللہ کا پیغمبر ہے)
============================
کس حالت وکیفیت سے؟؟؟
(1) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی صحیح حدیث ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ
ترجمہ:
”لوگوں میں خوش نصیب ترین(شخص) میری شفاعت سے قیامت کے دن (وہ ہوگا)،جس نے کہا خلوص دل یا خلوص نفس کے ساتھ کہ نہیں کوئی اِلٰہ(خدا) اللہ کے سوا کے“
[صحيح البخاري: كِتَابُ الْعِلْمِ، بَابُ الْحِرْصِ عَلَى الْحَدِيثِ، حدیث نمبر 99]
[صحيح البخاري: كِتَابُ الرَّقَاقِ، بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، حدیث نمبر 6570]
(2) حضرت عتبان بن مالکؓ سے مروی صحیح حدیث میں نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں:
۔۔۔۔۔ فَإِنَّ اللهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللهِ ۔۔۔۔۔
ترجمہ:
”اللہ تعالیٰ نے حرام کردی ہے جہنم (ہر ایسے آدمی) پر جس نے کہا: کہ نہیں کوئی اِلٰہ(خدا) اللہ کے سوا کے، اس (کہنے) سے اللہ کی خوشنودی کا طالب ہو“۔
[صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلَاةِ، بَابُ الْمَسَاجِدِ فِي الْبُيُوتِ، حدیث نمبر 425]
[صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ، بَابُ صَلَاةِ النَّوَافِلِ جَمَاعَةً، حدیث نمبر 1186]
[صحيح البخاري: كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ، بَابُ الْخَزِيرَةِ، حدیث نمبر 5401]
[صحيح البخاري: كِتَابُ الرَّقَاقِ، بَابُ الْعَمَلِ الَّذِي يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللهِ فِيهِ سَعْدٌ، حدیث نمبر 6422]
[صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ، بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَأَوِّلِينَ، حدیث نمبر 6938]
(3) امام نسائیؒ ”عمل الیوم واللیلۃ“ میں دو صحابیوں سے مروی حدیث روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
مَا قَالَ عبد قطّ لَا إِلَه إِلَّا الله وَحده لَا شريك لَهُ لَهُ الْملك وَله الْحَمد وَهُوَ على كل شَيْء قدير مخلصا بهَا روحه مُصدقا بهَا قلبه لِسَانه إِلَّا فتق لَهُ أَبْوَاب السَّمَاء حَتَّى ينظر الله إِلَى قَائِلهَا وَحقّ لعبد نظر الله إِلَيْهِ أَن يُعْطِيهِ سؤله۔
ترجمہ:
”جب بھی بندہ کہتا ہے دل کے پورے خلوص اور زبان کی سچائی کے ساتھ کہ: اللہ کے سوا کوئی الٰہ(خدا) نہیں وہ تنہا اور لاشریک ہے، بادشاہی اسی کی ہے حمد وثناء صرف اسی کا حق ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ آسمان کے پٹ کھول دیتا ہے یہاں تک کہ زمین میں ان کلمات کے قائل پر اللہ نظر فرماتا ہے اور جس بندہ پر اللہ تعالیٰ نظر فرما لے اس کا حق ہو جاتا ہے کہ وہ جو مانگے سو دیا جائے“۔
[عمل اليوم والليلة للنسائي: حدیث نمبر 28]
[السنن الكبرى - النسائي: كِتَابُ عَمَلِ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، ثَوَابُ مَنْ قَالَهَا مُخْلِصًا بِهَا رُوحُهُ، مُصَدِّقًا بِهَا قَلْبُهُ لِسَانَهُ، حدیث نمبر 9772]
[التوحيد لابن خزيمة: جلد2/صفحہ905]
[صحيح الكتب التسعة وزوائده:7279]
توضیح:
ان احادیث کے الفاظ پر غور فرمائیے [مَنْ قَالَ لا اِلٰہَ الَّا اللہ] والی وہ مطلق حدیث جو مشہور و معروف ہے اب ان احادیث کے الفاظ سے مقید کردی گئی۔ یعنی مَنْ قَالَ لا اِلٰہَ الَّا اللہ ، دَخَلَ الْجَنَّۃ ”جس نے بھی لا الہ الا اللہ پڑھ لیا وہ جنت میں جائے گا“ والی جو حدیث بغیر شروط کا ذکر کئے ایک جگہ بیان ہوگئی، اوپر کی ان حدیثوں میں اب اس کی ایک شرط بیان ہوگئی کہ یہ لا الہ الا اللہ یوں ہی زبان سے پڑھ لینا نہیں، جس کی بنیاد پر آدمی کی جنت کھری ہو جائے، بلکہ اس پڑھنے کی جو کئی ایک شروط ہیں ان میں ایک شرط یہ ہے جوکہ اوپر کی حدیثوں میں آپ دیکھتے ہیں۔ اِن حدیثوں میں یہ الفاظ غور طلب ہیں:
* ایک جگہ فرمایا: يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللهِ
یعنی اُس نے ”صرف اللہ کا چہرہ (رضا و خوشنودی) پانے کیلئے“ یہ کلمہ کہا ہو۔
(ملاحظہ ہو اوپر حضرت عتبان بن مالکؓ والی حدیث)
* ایک جگہ فرمایا: خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ
یعنی اُس نے یہ کلمہ ”دل کے اخلاص کے ساتھ“ کہا ہو۔
(ملاحظہ ہو اوپر حضرت ابوہریرہؓ والی حدیث)
* ایک جگہ فرمایا: مخلصا بهَا قلبه مُصدقا بهَا لِسَانه
یعنی ”دل کے اخلاص اور زبان کی سچائی کے ساتھ“۔
(ملاحظہ ہو اوپر نسائی کی حدیث # 28، جو دو صحابیوں سے مروی ہے)
پس کلمہ کی یہ ایک باقاعدہ شرط ہے کہ کلمہ گوئی معاشرتی رسم یا دکھاوے کی چیز نہ ہو۔ نہ ہی یہ کوئی لوگوں کی دیکھا دیکھی کہہ دیے جانے والے کچھ کلمات۔ ضروری ہے کہ یہ ایک با مقصد عمل ہو اور خدا کو پانے کی ایک سنجیدہ کوشش۔
============================
اخلاصِ کلمہ (کی علامت) کیا ہے؟؟؟
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصًا دَخَلَ الْجَنَّةَ " ، قِيلَ : وَمَا إِخْلَاصُهَا ؟ قَالَ : " أَنْ تَحْجُزَهُ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "[المعجم الكبير للطبراني » بَابُ الزَّايِ » مَنِ اسْمُهُ زَيْدٌ, رقم الحديث: 4931]
حضرت زید بن ارقم (رضی الله عنہ) رسول الله صلی للہ علیہ وسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ : جو شخص "اخلاص" کے ساتھ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے، وہ جنت میں داخل ہوگا، کسی نے پوچھا کہ کلمہ کے اخلاص (کی علامت) کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ الله کی حرام کردہ کاموں سے اس کو روک دے.
[ الترغيب والترهيب: 2/340، مجمع الزوائد: 1/23]
[موضح أوهام الجمع والتفريق للخطيب » أوهام أبي بكر الشيرازي » باب الميم » ذكر مُحَمَّد بْن عَبْد الرَّحْمَنِ بْن غزوان الخزاعي ... رقم الحديث: 1602(2 : 429)][ الترغيب والترهيب: 2/340، مجمع الزوائد: 1/23]
[أحاديث منتقاة من مشيخة أبي بكر الأنصاري » رقم الحديث: 78]
الصفحة أو الرقم: 2/98 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن
تخريج الحديث
|
2 - مَن قال : لا إلهَ إلَّا اللهُ مخلِصًا دخل الجنَّةَ قيل : وما إخلاصُها ؟ قال : أن تَحجزَك عمَّا حرَّمَ اللهُ .
الصفحة أو الرقم: 1/523 | خلاصة حكم المحدث : مرسل
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُخْلِصًا دَخَلَ الْجَنَّةَ " ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِخْلاصُهَا ؟ ، قَالَ " أَنْ تَحْجُزَكُمْ عَنْ كُلِّ مَا حُرِّمَ عَلَيْكُمْ " .
===================================
کلمہ کا حق:
===================================
کلمہ کا حق:
لا تزالُ لا إلهَ إلَّا اللهُ تنفعُ من قالها وترُدُّ عنهم العذابَ والنِّقمةَ ما لم يستخفُّوا بحقِّها قالوا يا رسولَ اللهِ وما الاستخفافُ بحقِّها قال يُظهرُ العملَ الصَّالحَ بمعاصي اللهِ فلا يُنكِرُ ولا يُغيِّرُ۔
ترجمہ:
ہمیشہ (کلمہ) لاالہ الا اللہ اپنے پڑہنے والے کو نفع دیتا ہے اور اس سے عذاب وبلا کو دور کرتا ہے جب تک کہ اس سے حقوق سے بےپروائی نہ برتی جائے۔۔ پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! اس (کلمہ) کے حق سے بےپرواہی کیا ہے؟ فرمایا: اللہ کی نافرمانی کھلے طور پر کی جائے پھر نہ اس کا انکار کیا جائے اور نہ ہی ان کو روکنے یا بدلنے کی کوشش کی جائے۔
[جامع الأحاديث، للسيوطي:16399]
[ رَوَاهُ الْحَاكِم والأصبهاني عَن إبان عَن أنس انْظُر: الْجَامِع الْكَبِير للسيوطي ج1ص 889، وكنز الْعمَّال حَدِيث 223 ج 1ص 63، وَالتَّرْغِيب والترهيب ج3 ص 231]
الصفحة أو الرقم: 3/233 | خلاصة حكم المحدث : [لا يتطرق إليه احتمال التحسين]
===================================
کلمہ توحید کی فضیلت :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الِلَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، دَخَلَ الْجَنَّةَ " .ترجمہ:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے کہا: نہیں ہے کوئی معبود سوا اللہ کے، وہ داخل ہوگا جنت میں۔
الصفحة أو الرقم: 151 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
الصفحة أو الرقم: 169 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
الصفحة أو الرقم: 798/2 | خلاصة حكم المحدث : [أشار في المقدمة أنه صح وثبت بالإسناد الثابت الصحيح]
الصفحة أو الرقم: 814/2 | خلاصة حكم المحدث : [أشار في المقدمة أنه صح وثبت بالإسناد الثابت الصحيح]
الصفحة أو الرقم: 3/127 | خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
تخريج الحديث
|
|
|
م | طرف الحديث | الصحابي | اسم الكتاب | أفق | العزو | المصنف | سنة الوفاة |
1 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه أو يقينا من قلبه لم يدخل النار | مسند أحمد بن حنبل | 21491 | 21554 | أحمد بن حنبل | 241 | |
2 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه دخل الجنة | جابر بن عبد الله | صحيح ابن حبان | 202 | 200 | أبو حاتم بن حبان | 354 |
3 | من مات يعبد الله مخلصا من قلبه أدخله الله الجنة وحرم عليه النار | جابر بن عبد الله | مسند أبي يعلى الموصلي | 1803 | 1820 | أبو يعلى الموصلي | 307 |
4 | من مات يعبد الله مخلصا من قلبه أدخله الله الجنة وحرمه على النار قال فقال عمر يا رسول الله أفلا أبشر الناس قال لا لا يتكلوا | جابر بن عبد الله | إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة | 14 | 20 | البوصيري | 840 |
5 | من مات يعبد الله مخلصا من قلبه أدخله الله الجنة أو حرم على النار | جابر بن عبد الله | إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة | 121 | 162 | البوصيري | 840 |
6 | من مات يعبد الله مخلصا من قلبه أدخله الجنة أو حرم عليه النار | جابر بن عبد الله | مسند عبد بن حميد | 1045 | 1038 | عبد بن حميد | 249 |
7 | من مات يعبد الله مخلصا من قلبه أدخله الله الجنة وحرم عليه النار قال فقال عمر يا رسول الله أفلا أبشر الناس فقال لا لا يتكلوا | جابر بن عبد الله | المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي جزء | 6 | 4 | الهيثمي | 807 |
8 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه دخل الجنة ولم تمسه النار | معاذ بن جبل | المعجم الكبير للطبراني | 16522 | 63 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
9 | من شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله مخلصا من قلبه دخل الجنة | معاذ بن جبل | المعجم الكبير للطبراني | 16535 | 79 | سليمان بن أحمد الطبراني | 360 |
10 | من شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله مخلصا من قلبه دخل الجنة | معاذ بن جبل | معجم ابن الأعرابي | 378 | 374 | ابن الأعرابي | 340 |
11 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه وأن محمدا رسول الله دخل الجنة | معاذ بن جبل | الثاني من الفوائد المنتقاة لأبي القاسم الأزجي | 10 | --- | أبو القاسم عبد العزيز بن علي الأزجي | 330 |
12 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه فله الجنة أو لم تمسه النار | معاذ بن جبل | التاسع عشر من الخلعيات | 11 | --- | علي بن الحسن الخلعي | 492 |
13 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه وأني محمد رسول الله دخل الجنة | معاذ بن جبل | الخامس من الخلعيات | 40 | --- | علي بن الحسن الخلعي | 492 |
14 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه وأن محمدا رسول الله دخل الجنة | معاذ بن جبل | الإيمان لابن منده | 92 | 1 : 235 | محمد بن إسحاق بن منده | 395 |
15 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه لم تمسه النار | معاذ بن جبل | الإيمان لابن منده | 107 | 1 : 246 | محمد بن إسحاق بن منده | 395 |
16 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه وأن محمدا رسول الله دخل الجنة | معاذ بن جبل | شعب الإيمان للبيهقي | 116 | 127 | البيهقي | 458 |
17 | من قال لا إله إلا الله مخلصا من قلبه دخل الجنة | أبو شيبة بن مالك | التاريخ الكبير للبخاري | 976 | 11512 | محمد بن إسماعيل البخاري | 256 |
18 | من قال لا إله إلا الله مخلصا من قلبه دخل الجنة | أبو شيبة بن مالك | الكني والأسماء للدولابي | 262 | 232 | أبو بشر الدولابي | 310 |
19 | أرجوا أن لا يموت أحد يشهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه فيعذبه الله | عبد الله بن عمر | تاريخ بغداد للخطيب البغدادي | 540 | 3 : 146 | الخطيب البغدادي | 463 |
20 | من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه وأني محمد رسول الله دخل الجنة | معاذ بن جبل | ملء العيبة | 78 | --- | ابن رشيد السبتي | 721 |
نوٹ :
معبود یعنی غائبانہ حاجات میں پکارے جانے کے قابل ہر شیئ کا جاننے والا خالق اور نفع ونقصان کا مالک سمجھتے جس کی غلامی کی جائے۔
خْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ ، حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الِلَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ شَهِدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَقٌّ ، أَدْخَلَهُ الِلَّهِ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ " .
[صحيح ابن حبان » كِتَابُ الإِيمَانِ » بَابُ فَرْضِ الإِيمَانِ ... رقم الحديث: 209 (207)]
کلمہ پر ایمان لانے کی فضیلت:
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ سفید کپڑے پہنے ہوئے سو رہے تھے، پھر میں حاضر ہوا تو آپ بیدار ہوچکے تھے، آپ نے فرمایا جس بندہ نے لا الہ الا اللہ کہا پھر اس حال میں مر گیا تو جنت میں داخل ہوگا، میں نے کہا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، آپ نے فرمایا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، میں نے کہا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، آپ نے فرمایا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، میں نے کہا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے، آپ نے فرمایا اگرچہ زنا کرے اور چوری کرے اور ابوذر کی ناک خاک آلود ہو، اور ابوذر رضی اللہ عنہ جب بھی اس حدیث کو بیان کرتے تو کہتے کہ وان رغم انف ابی ذر، ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا یہ اس صورت میں ہے کہ موت کے وقت ہو یا اس سے پہلے ہو، جب کہ توبہ کرے اور نادم ہو اور لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے تو بخش دیا جائے گا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 273، ایمان کا بیان :
اس بات کے بیان میں کہ جو اس حال میں مرا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے ہوئے مرا وہ دوزخ میں داخل ہوگا ۔]
اسحاق بن منصور، معاذ بن ہشام، اپنے والد سے، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور معاذ بن جبل ایک سواری پر سوار تھے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے معاذ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا حاضر ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا اے معاذ! حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں خدمت اقدس میں موجود ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بندہ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اللہ اس پر ضرور دوزخ حرام کر دے گا، حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس فرمان کی لوگوں کو اطلاع نہ کر دوں کہ وہ خوش ہوجائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا ہوگا تو اعمال چھوڑ کر لوگ اسی پر بھروسہ کر بیٹھیں گے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی موت کے وقت گناہ کے خوف کی وجہ سے یہ حدیث بیان کی۔
[صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 151 (7290) - ایمان کا بیان : جو شخص عقیدہ تو حید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا]
مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دے اور اس کے دل میں ایک جو کے برابر نیکی (ایمان) ہو وہ دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں گہیوں کے ایک دانے کے برابر خیر (ایمان) ہو وہ (بھی) دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں ایک ذرہ برابر نیکی (ایمان) ہو وہ بھی دوزخ سے نکالا جائے گا، ابوعبداللہ نے کہا کہ ابان نے بروایت قتادہ، انس، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بجائے خیر کے ایمان کا لفظ روایت کیا ہے۔
[صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 43, ایمان کا بیان : صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 478]
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2281 حدیث قدسی حدیث متواتر مکررات 11 متفق علیہ 10
معاذ بن فضالہ، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو قیامت کے دن اسی طرح جمع کرے گا، لوگ کہیں گے کاش ہم اپنے پروردگار کی خدمت میں شفاعت پیش کریں تاکہ ہمیں اس جگہ سے نکال کر آرام دے، چنانچہ آدم علیہ السلام کی خدمت میں آئیں گے اور کہیں گے کہ اے آدم علیہ السلام کیا آپ لوگوں کی حالت نہیں دیکھ رہے ہیں، اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام بتائے ہمارے لئے ہمارے رب کے پاس سفارش کیجئے تاکہ ہمیں اس موجودہ حالات سے نجات ملے، وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، اور ان کے سامنے اپنی غلطی بیان کریں گے، جس کے وہ مرتکب ہوئے تھے، بلکہ تم لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ سب سے پہلے رسول ہیں جن کو اللہ نے زمین والوں کے پاس بھیجا ہے چنانچہ وہ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنی غلطی یاد کر کے کہیں گے کہ تم اللہ کے خلیل ابراہیم (علیہ السلا م) کے پاس جاؤ، وہ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں کہ میں اس لائق نہیں ہوں اور ان کے سامنے اپنی غلطی بیان کریں گے اور کہیں گے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، اللہ نے ان کو تورات دی اور ان سے ہم کلام ہوا، لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں اور وہ اپنی غلطی کا تذکرہ کریں گے کہیں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور کلمۃ اللہ اور روح اللہ ہیں تو لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں جن کے اگلے پچھلے گناہ بخشے جا چکے ہیں، لوگ میرے پاس آئیں گے میں چلوں گا اور اپنے رب سے حاضری کی اجازت چاہوں گا، مجھے حاضری کی اجازت دی جائے گی جب میں اپنے پروردگار کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا اور اللہ تعالیٰ اس طرح مجھے چھوڑ دے گا جس قدر مجھے چھوڑنا چاہے گا، پھر اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا اے محمد سر اٹھاؤ اور کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا اور سفارش کرو قبول کی جائے گی، میں اپنے رب کی وہ حمد بیان کروں گا جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہوگی پھر سفارش کروں گا اور اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرمائے گا تو میں ان کو جنت میں داخل کروں گا، پھر واپس ہوں گا اور اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ میں گر پڑوں گا اللہ مجھے اسی طرح چھوڑ دے گا جس قدر وہ چاہے گا پھر کہا جائے گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ کہو سنا جائے گا مانگو دیا جائے گا اور سفارش کرو منظور ہو گی، پھر واپس ہو کر عرض کروں گا اے رب! دوزخ میں وہی رہ گئے جن کو قرآن نے روک رکھا ہے اور ان پر ہمیشگی واجب ہوگئی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخ سے وہ شخص نکل جائے گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو اور اس کے قلب میں ایک جو برابر ایمان ہوگا، پھر وہ شخص دوزخ سے نکل جائے گا، جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں گہیوں برابر ایمان ہوگا، پھر دوزخ سے وہ شخص نکلے گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو اور اس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو،
[صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2376 (7087) - توحید کا بیان : خدائے بزرگ و برتر کا قیامت کے دن انبیاء وغیرہ سے کلام کرنے کا بیان]
من قال لا إله إلا الله - مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ " .
No comments:
Post a Comment