1 - حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ كُرْزٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ : أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ لِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ مُنْتَهَى ؟ قَالَ : " نَعَمْ ، فَمَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا مِنْ أَعْجَمٍ أَوْ عُرْبٍ أَدْخَلَهُ عَلَيْهِمْ ، ثُمَّ تَقَعُ فِتَنٌ كَالظُّلَلِ ، تَعُودُونَ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ، وَأَفْضَلُ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ ، مُؤْمِنٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ ، يَتَّقِي رَبَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ " . قَالَ أَبِي : وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ الْقُرْقُسَانِيُّ بِمِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ الْمُغِيرَةِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ : كُرْزُ بْنُ حُبَيْشٍ الْخُزَاعِيُّ .
ترجمہ :
حضرت کرزؓ بن علقمہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ: کیا اسلام کی بھی کوئی انتہاء ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ عرب وعجم کے جس گھرانے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمائے گا انہیں اسلام میں داخل کردے گا۔ راوی نے پوچھا کہ: پھر کیا ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد سائبانوں کی طرح فتنے چھانے لگیں گے۔ سائل نے کہا: انشاء اللہ ایسا ہرگز نہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے! پھر تم کالے سانپوں کی طرح ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو گے۔
تخريج الحديث
=============================
2 - أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُجَيْرٍ , قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو الْعَلاءِ بْنُ الشِّخِّيرِ ، حَدِيثًا يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلامُ قَالَ : " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا أَرْضَاهُ بِمَا قَسَمَ لَهُ ، وَبَارَكَ لَهُ فِيهِ ، وَإِذَا لَمْ يُرِدْ بِهِ خَيْرًا لَمْ يُرْضِهِ بِمَا قَسَمَ لَهُ ، وَلَمْ يُبَارِكْ لَهُ فِيهِ " .
ترجمہ :
حضرت ابوالعلاءؓ بن الشخير نبی صلے الله علیہ وسلم کی بیان فرماتے ہیں : "جب الله تعالیٰ کسی بندے کی بھلائی اور خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو اپنی قسمت پر راضی کردیتے ہیں، اور اس قسمت میں اس کے لئے برکت بھی عطا فرماتے ہیں، اور جب کسی سے بھلائی کا ارادہ نہ فرمائیں (العياذ بالله)، اس کو اس کی قسمت پر راضی نہیں کرتے(یعنی اس کے دل میں قسمت پر اطمینان اور رضا پیدا نہیں ہوتی) اور(نتیجتاً جو حاصل ہے) اس میں بھی برکت نہیں ہوتی"۔
اچھی بُری تقدیر پر ایمان لانا:
ایمان بالقدر یہ ہے کہ اس بات پر یقین لایا جائے اور مانا جائے کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہورہا ہے (خواہ وہ خیر ہو یاشر) وہ سب اللہ کے حکم اور اس کی مشیت سے ہے؛ حتی کہ بندہ کے اختیاری افعال بھی اس کی مشیت اور حکمت وتقدیر کے تابع ہیں، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جو نہیں چاہتا نہیں کرتا، جن کو وہ پہلے ہی طے کرچکا ہے ایسا نہیں ہے کہ وہ تو کچھ اور چاہتا ہو اور دنیا کا یہ کارخانہ اس کی منشاء کے خلاف اور اس کی مرضی سے ہٹ کر چل رہا ہو، ایسا ماننے میں خدا کی انتہائی عاجزی اور بیچارگی لازم آئیگی۔ حوالہ
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص مؤمن نہ ہوگا جب تک کہ تقدیر پر ایمان نہ لائے، اس کی بھلائی پر بھی اور اس کی برائی پر بھی؛ یہاں تک کہ یقین کرے کہ جو بات واقع ہونے والی تھی وہ اس سے ہٹنے والی نہ تھی اور جو بات اس سے ہٹنے والی تھی وہ اس پر واقع ہونے والی نہ تھی۔
(ترمذی، "عن جابِرِ بنِ عبدِ اللہ قال قال رسول اللہﷺ لایؤمِن عبدٌ"الخ، وھذا حدیث غریب، باب ماجاء فی الایمان بالقدر خیرہ وشرہ، حدیث نمبر:۲۰۷۰)
تقدیر پر ایمان کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ یہ شخص کامیابی میں شکر کریگا اور ناکامی میں صبر کریگا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو اس آیت میں بتلایا "لِّکَیْلَاتَاْسَوْا عَلٰی مَافَاتَکُمْ وَلَاتَفْرَحُوْا بِمَااٰتٰکُمْ" (الحدید:۲۳) "تاکہ جو چیز تم سے جاتی رہے تم اس پر رنج نہ کرو اور تاکہ جو چیز تم کو عطا فرمائی ہے اس پر اتراؤ نہیں" لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ تقدیر کا بہانہ کرکے شریعت کے موافق ضروری تدبیر کو بھی چھوڑ دے بلکہ یہ شخص تو کمزور تدبیر کو بھی نہ چھوڑیگا اور اس میں بھی امیدرکھے گا کہ خدا تعالیٰ اس میں بھی اثردے سکتا ہے اس لیے کبھی ہمت نہ ہاریگا، جیسے بعض لوگوں کو یہ غلطی ہوجاتی ہے اور دین تو بڑی چیز ہے، دنیا کے ضروری کاموں میں بھی کم ہمتی کی برائی حدیث میں آئی ہے؛ چنانچہ "عوف بن مالکؓ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مقدمہ کا فیصلہ فرمایا تو ہارنے والا کہنے لگا "حَسْبِیَ اللہ وَنِعْمَ الْوَکِیْل" (مطلب یہ کہ خدا کی مرضی میری قسمت) حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کم ہمتی کو ناپسند فرماتا ہے؛ لیکن ہوشیاری سے کام لو (یعنی کوشش اور تدبیر میں کم ہمتی مت کرو) پھر جب کوئی کام تمہارے قابو سے باہر ہوجائے تب کہو "حَسْبِیَ اللہ وَنِعْمَ الْوَکِیْل"۔
(ابوداؤد، "عن عوفِ بنِ مالِک أَنہ حدثہم أَن النبِیﷺ قضی بین رجلینِ فقال المقضِیُ علیہِ"الخ، باب الرجل یحلف علی حقہ، حدیث نمبر: ۳۱۴۳)
===========================
3 - (حديث قدسي) - حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ الْمِصِّيصِيُّ ، قَالَ : ثنا وَكِيعٌ ، قَالَ : ثنا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيُقَالُ : اعْرِضُوا عَلَيْهِ صِغَارَ ذُنُوبِهِ ، وَيَخْبَأُ عَنْهُ كِبَارُهَا ، فَيُقَالُ : عَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا كَذَا وَكَذَا ، وَعَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا ، وَعَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ ، قَالَ : وَهُوَ مُقِرٌّ لَيْسَ بِمُنْكِرٍ ، وَهُوَ مُشْفِقٌ مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ تَجِيءَ ، قَالَ : فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا ، قَالَ : أَعْطُوهُ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ إِنَّ لِي ذَنُوبًا مَا رَأَيْتُهَا هَاهُنَا ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ، ثُمَّ تَلا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ (سورة الفرقان آية 70) " .
ترجمہ :
حضرت ابوذرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس کے سامنے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو پیش کرو (چنانچہ اس کے سامنے صغیرہ گناہ لائے جائیں گے) اور کبیرہ گناہ چھپا لیے جائیں گے،
اور اس سے کہا جائے گا کہ تم نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا اور فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا اور فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا اور فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا تین مرتبہ۔
(آگے) فرمایا:
وہ ہر گناہ کا اقرار کرے گا کسی کا بھی انکار نہیں کرے گا اور کبیرہ گناہوں کے آنے کے خوف سے ڈر رہا ہوگا۔
آپ نے فرمایا:
پھر ارادہ فرمائے گا الله اس سے بھلائی کا، تو حکم ہوگا کہ ہر گناہ کے بدلے اسے ایک نیکی دے دو۔
وہ کہے گا کہ اے میرے رب! میرے بہت سے گناہ ایسے ہیں جنہیں ابھی تک میں نے دیکھا ہی نہیں ہے۔
حضرت ابوذرؓ کہتے ہیں کہ اس بات پر میں نے نبی کریم ﷺ کو اتنا ہنستے ہوئے دیکھا کہ دندانِ مبارک ظاہر ہوگئے۔
پھر (یہ آیت) نبی ﷺ نے تلاوت فرمائی:
سو ان کو بدل دے گا، اللہ برائیوں کی جگہ بھلائیاں اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان.
(سورۃ الفرقان : ٧٠)
نوٹ:
یہ توفیق عطا ہونے کا سبب اس آیت کے شروع میں تین باتیں فرمائی گئی ہیں :
(١) توبہ کرنا (٢) سچے ایمان لانے کی تجدید کرنا (٣) نیک عمل شروع کردینا.
تخريج الحديث
|
4 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَيُلْهِمْهُ رُشْدَهُ " .
ترجمہ :
حضرت عبدالله بن مسعودؓ رسول اللهؐ سے مروی ہیں کہ : جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کو دین کی سمجھ عطا کرتا ہے، اور اسے الہام فرماتے ہیں رشد و ہدایت (یعنی ڈالتے ہیں اس کے دل میں صحیح بات).
تخريج الحديث
|
=============================
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، أَنَّهُ قَالَ : سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ "؛
ترجمہ :
حضرت ابو ہریرہؓ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اس کو مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔
تخريج الحديث
|
============================
نَا ابْنُ إِسْحَاقَ , نَا عَفَّانُ ، نَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، نَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنَّ رَجُلا لَقِي امْرَأَةً كَانَتْ بَغِيًّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ، فَجَعَلَ يُلاعِبُهَا حَتَّى بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا ، قَالَ : فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ : مَهْ ، فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ ذَهَبَ بِالشِّرْكِ وَجَاءَ بِالإِسْلامِ ، قَالَ : فَوَلَّى الرَّجُلُ حَتَّى أَصَابَ وَجْهَهُ الْحَائِطُ ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ قَالَ : فَقَالَ : " أَيُّمَا عَبْدٍ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا عَجَّلَ لَهُ عُقُوبَةَ ذَنْبِهِ ، وَإِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ شَرًّا أَمْسَكَ عَلَيْهَ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَافَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ عَيْرٌ " .
ترجمہ :
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنیؓ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک عورت پیشہ ور بدکارہ تھی، ایک دن اسے ایک آدمی ملا اور اس سے دل لگی کرنے لگا، اسی اثناء میں اس نے اپنے ہاتھ اس کی طرف بڑھائے تو وہ کہنے لگی پیچھے ہٹو، اللہ تعالیٰ نے شرک کو دور کردیا اور ہمارے پاس اسلام کی نعمت لے آیا، وہ آدمی واپس چلا گیا، راستے میں کسی دیوار سے ٹکر ہوئی اور اس کا چہرہ زخمی ہوگیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے ساتھ خیر کا ارادہ کر لیا ہے، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کی سزا فوری دے دیتے ہیں اور جب کسی بندے کے ساتھ شر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کو روک لیتے ہیں ، اور قیامت کے دن اس کا مکمل حساب چکائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح محسوس ہو گا۔
Allah’s Messenger said, “When Allah decides to do good to His slave, he hastens for him punishment in this world. And when He decides to do evil to his slave, He holds back from him (punishment for) his sins till He takes retribution from him on the Day of Resurrection.” And, through this isnad, it is reported from the Prophet. He said,” A mighty reward is associated with a large affliction. Indeed, when Allah loves a people, He afflicts them in trial. Thus, he who is pleased, for him is (His) pleasure, and as for him who is angry, for him is displeasure.”
الشواهد
|
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا اسْتَعْمَلَهُ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا اسْتِعْمَالُهُ ؟ قَالَ : يُوَفِّقُهُ لِعَمَلٍ صَالِحٍ قَبْلَ مَوْتِهِ " .
ترجمہ :
حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ نبیؐ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اسے استعمال فرماتے ہیں ، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ کیسے استعمال فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مرنے سے پہلے عمل صالح کی توفیق عطاء فرما دیتے ہیں ۔
تخريج الحديث
|
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ الْمُرِّيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِالأَمِيرِ خَيْرًا جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ صِدْقٍ إِنْ نَسِيَ ذَكَّرَهُ ، وَإِنْ ذَكَرَ أَعَانَهُ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهِ غَيْرَ ذَلِكَ جَعَلَ لَهُ وَزِيرَ سُوءٍ إِنْ نَسِيَ لَمْ يُذَكِّرْهُ وَإِنْ ذَكَرَ لَمْ يُعِنْهُ " .
ترجمہ :
حضرت عائشہؓ رسول اللهؐ سے مروی ہیں کہ : اللہ تعالیٰ جب کسی حاکم کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کو سچا وزیر عنایت فرما دیتا ہے حاکم اگر بھول جاتا ہے تو وہ اس کو یاد دلا دیتا ہے اور اگر یاد رکھتا ہے تو اس کی مدد کرتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کسی حاکم کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو خراب وزیر دیتا ہے اگر وہ کچھ بھول جائے تو یاد نہ دلائے اور اگر یاد رکھے تو اس کی کوئی مدد نہ کرے۔
تخريج الحديث
|
السلسلة الصحيحة
کتاب: اخلاق، نیکی اور صلہ رحمی
باب: اخلاق، نیکی اور صلہ رحمی
حدیث نمبر: 17
عَنْ عَائِشَةَ مرفوعا: إِذَا أَرَادَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَهْلِ بَيْتٍ خَيْرًا أَدْخَلَ عَلَيْهِمْ الرِّفْقَ.
ترجمہ:
عائشہ ؓ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب اللہ کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان میں نرمی داخل کردیتا ہے۔
الصحيحة رقم (1219) مسند أحمد رقم (23290)
قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ : ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ الْهَمْدَانِيُّ ، ثنا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ أَنَسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَمَلُ الْبِرِّ كُلُّهُ نِصْفُ الْعِبَادَةِ ، وَالدُّعَاءُ نِصْفٌ ، فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا انْتَحَى قَلْبَهُ لِلدُّعَاءِ " ، هَذَا إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ لِضَعْفِ يَزِيدَ بْنِ أَبَانٍ الرَّقَاشِيِّ .
المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية لابن حجر ... » كِتَابُ الْأَذْكَارِ وَالدَّعَوَاتِ » بَابُ فَضْلِ الدُّعَاءِ ... رقم الحديث: 3442]
ترجمہ :
حضرت انس رسول الله سے مروی ہیں کہ سارے نیک اعمال آدھی عبادت ہیں اور (صرف) دعا آدھی (بقیہ عبادت ہے)، پس جب الله ارادہ فرماتا ہے اپنے کسی بندے سے بھلائی کا تو اس کے دل کو مشغول کردیتا ہے دعا مانگتے رہنے کے لئے.
[کنز العمال » رقم الحديث: ٣١٣٧]؛
تخريج الحديث
|
قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ : وَثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ الْأَوَدِيِّ ، عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ ، مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا عَلَّمَهُ إِيَّاهُنَّ , ثُمَّ لَمْ يَنْسَهُنَّ أَبَدًا : اللَّهُمَّ إِنِّي ضَعِيفٌ فِي رِضَاكَ فَقَوِّ ضَعْفِي ، وَخُذْ إِلَى الْخَيْرِ بِنَاصِيَتِي ، وَاجْعَلِ الْإِسْلَامَ مُنْتَهَى رِضَايَ ، اللَّهُمَّ إِنِّي ضَعِيفٌ فَقَوِّنِي ، وَذَلِيلٌ فَأَعِزَّنِي ، وَفَقِيرٌ فَارْزُقْنِي " ، رَوَاهُ أَبُو يَعْلَى الْمُوصِلِيُّ : ثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، ثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيِّبِ .
ترجمہ :
حضرت بریدہ اسلمی (رضی الله عنہ) سے روایت ہے کہ مجھ کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہوشیار! جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے یہ کلمات سکھاتے ہیں، پھر وہ اسے کبھی نہیں بھولتا (یعنی یہ دعا مانگنا کبھی نہیں بھولتا). وہ یہ ہیں : "اے الله! میں کمزور ہوں مجھے اپنی رضا سے قوی (مضبوط) کردیجئے، مجھے میری پیشانی سے پکڑ کر خیر کی طرف لیجائیے، میری رضا کی منتہا اسلام کو بنائیے. اے الله! میں کمزور ہوں مجھے مضبوط کردیجئے، میں ذلیل ہوں مجھے باعزت کردیجئے، اور میں تیرا محتاج و فقیر ہوں مجھے رزق عطا فرمائیے .
الشواهد
|
أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَرْوَانُ ، قَالَ : حدثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لا يَخْرُجُ أَحَدٌ مِنَ الْمَدِينَةِ رَاغِبًا عَنْهَا إِلا أَبْدَلَهَا اللَّهُ خَيْرًا مِنْهُ ، وَلا يَثْبُتُ فِيهَا أَحَدٌ يَصْبِرُ عَلَى جَهْدِهَا وَشِدَّتِهَا حَتَّى يَمُوتَ فِيهَا إِلا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، وَحَرَّمَ مَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَنْ يُقْطَعَ عِضَاهُهَا أَوْ يُقْتَلَ صَيْدُهَا ، وَلا يُرِيدُ أَحَدٌ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ إِلا أَذَابَهُ اللَّهُ فِي النَّارِ ذَوْبَ الرَّصَاصِ أَوْ ذَوْبَ الْمِلْحِ فِي الْمَاءِ " .
764 (حديث مرفوع) عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ : نَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ ذِي عَكَرٍ مِنَ الإِبِلِ ، وَهِيَ سِتُّونَ أَوْ سَبْعُونَ أَوْ تِسْعُونَ إِلَى مِائَةٍ مِنَ الإِبِلِ وَبَقَرٍ وَغَنَمٍ ، فَلَمْ يُنْزِلْهُ ، وَلَمْ يُضِفْهُ ، وَمَرَّ عَلَى امْرَأَةٍ بِشُوَيْهَاتٍ ، فأنْزَلَتْهُ وَذَبَحَتْ لَهُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " انْظُرُوا إِلَى هَذَا الَّذِي لَهُ عَكَرٌ مِنْ إِبِلٍ وَبَقَرٍ وَغَنَمٍ ، مَرَرْنَا بِهِ فَلَمْ يُنْزِلْنَا وَلَمْ يُضِفْنَا ، وَانْظُرُوا إِلَى هَذِهِ الْمَرْأَةِ إِنَّمَا لَهَا شُوَيْهَاتٌ ، أنْزَلَتْنَا وَذَبَحَتْ لَنَا ، إِنَّمَا هَذِهِ الأَخْلاقُ بِيَدِ اللَّهِ ، فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَمْنَحَهُ مِنْهَا خُلُقًا حَسَنًا مَنَحَهُ " .
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُسْتَهْ ، نَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ ، ثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَنْزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالا : خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعْصُوبًا رَأْسُهُ ، فَرَقِيَ دَرَجَاتِ الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : " مَا هَذِهِ الْكُتُبُ الَّتِي بَلَغَنِي أَنَّكُمْ تَكْتُبُونَها ؟ أَكِتَابٌ مَعَ كِتَابِ اللَّهِ ؟ ! يُوشِكُ أَنْ يَغْضَبَ اللَّهُ لِكِتَابِهِ فَيُسْرَى عَلَيْهِ لَيْلا ، فَلا يَتْرُكَ فِي وَرَقَةٍ وَلا قَلْبٍ مِنْهُ حَرْفًا إِلا ذَهَبَ بِهِ " . فَقَالَ مَنْ حَضَرَ الْمَجْلِسَ : فَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ؟ قَالَ : " مَنْ أَرَادَ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا أَبْقَى فِي قَلْبِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ " . لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ إِلا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ ، تَفَرَّدَ بِهِ : شَيْبَانُ
****************************
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ , عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ , عَنْ أَبِي شَجَرَةَ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ عَبْدًا , نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ , فَإِذَا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا , نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ , فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا , نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ , فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا , نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الْإِسْلَامِ " .
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل جب کسی بندہ کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس سے حیا نکال لیتے ہیں جب اس سے حیا نکل جائے تو تمہیں وہ شخص (اپنے اعمال بد کی وجہ سے) ہمیشہ خدا کے قہر میں گرفتار ملے گا تو اس سے امانتداری سلب ہو جاتی ہے تو وہ تمہیں ہمیشہ چوری (بد دیانتی) اور خیانت میں مبتلا نظر آئے گا اور جب وہ چوری اور خیانت میں مبتلا ہوا تو اس کے دل سے رحم ختم کر دیا جاتا ہے اور جب وہ رحم سے محروم ہوگیا تو تمہیں وہ ہمیشہ ملعون اور مردود نظر آئے گا اور جب تم اسے ہمیشہ ملعون ومردود دیکھو تو اس کی گردن سے اسلام کی رسی نکل گئی۔
No comments:
Post a Comment