Friday, 14 February 2025

لعنت کے معانی، اعمال و احکام

«لعن» یعنی کسی کو ناراضگی کی بنا پر اپنے سے دور کردینا اور دھتکار دینا۔

خدا کی طرف سے کسی شخص پر لعنت سے مراد ہوتی ہے کہ وہ دنیا میں تو اللہ کی رحمت اور توفیق کے اثر پذیر ہونے سے محروم ہوجائے اور آخرت میں عقوبت(سزا) کا مستحق قرار پائے۔

اور انسان کی طرف سے کسی پر لعنت بھیجنے کے معنیٰ بددعا کے ہوتے ہیں۔ قرآن میں ہے:

أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

[سورۃ هود:18]

سن رکھو کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

[المفردات فی غریب القرآن: ص741]




Wednesday, 12 February 2025

حکمت کے معانی، فضائل واحادیث


حِکْمَت کے اردو معانی

اسم، مؤنث

  • عقل و دانش، دانائی
  • مصلحت، خوبی، بھلائی، بہتری
  • (طب) طبابت، علاج معالجے کا علم
  • (کسی چیز کی) حقیقت، ماہیت، اصل
  • تدبیر، چال، ترکیب

    مثالسپہ سالار نے کچھ دلیرجنگجوؤں کو اپنی حکمت عملی سے واقف کرایا

  • علم جس میں مشاہدہ، غور و فکر، دلیل و برہان سے حقائق کو معلوم کیا جائے، (مراد) منطق، فلسفہ، سائنس
  • عاقلانہ مقولہ، حکیمانہ قول، عقل و دانش کی بات
  • ڈھنگ، طور طریقہ
  • مطلب
  • انتظام، کفایت شعاری
  • معجزہ، راز، بھید
  • (تصوّف) حقائق و اوصاف و خواص و احکام اشیا کا جاننا جیسا کہ وہ نفس الامر میں ہیں اور جاننا ارتباطِ اسباب کا مسبب کے ساتھ اور حقایق الٰہی اور علم عرفان کے اصول کا جاننا







لفظ "حکمت" قرآن پاک میں بیس بار آیا ہے ، اور خدا تعالی نے اس آسمانی کتاب میں 91 مرتبہ "حکمت" کی صفت کے ساتھ اپنی تعریف کی ہے۔ (صفت "حکیم" قرآن میں 36 مرتبہ صفت "علیم" کے ساتھ، 47 مرتبہ صفت " عزیز " کے ساتھ، چار مرتبہ صفت "خبیر" کے ساتھ اور ایک ایک صفت "تواب"، "حامد"، "علی" اور "وصی" کے ساتھ آئی ہے۔)





Sunday, 9 February 2025

اصول فقہ»احکام کے درجات


دین کا ضروری علم نہ ہونا 'عذر' نہیں بلکہ 'جرم' ہے۔


واضح رہے کہ جیسے زندگی کے ہر شعبہ میں دینی احکام پر چلنا لازم ہے، ایسے ہی دینی احکام سیکھنا بھی لازم ہے؛ لہذا جس عبادت یا معاملہ سے کسی کا واسطہ پڑتا ہے، اس کے ضروری مسائل سیکھنا اس پر فرض ہوجاتا ہے، یہی محمل ہے اس حدیث کا جس میں نبی کریمﷺ نے علم سیکھنا ہر مسلمان پر فرض قرار دیا ہے۔


اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حلال یا حرام کا علم نہ ہونا، یا کسی مسئلہ کا علم نہ ہونا، یہ 'عذر' نہیں بلکہ 'جرم' ہے۔


تاہم کچھ مسائل جن کا تعلق الفاظِ کفر یا عقوبات یا کفار کے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے بعض خصوصی احوال سے ہے، ان میں جہل کی وجہ سے حکم پر فرق آتا ہے، جو کہ فقہاء نے اپنے مواقع پر تصریح کے ساتھ بیان کیے ہیں۔


الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 42):


"قال العلامي في فصوله: من فرائض الإسلام تعلمه ما يحتاج إليه العبد في إقامة دينه وإخلاص عمله لله تعالى ومعاشرة عباده. وفرض على كل مكلف ومكلفة بعد تعلمه علم الدين والهداية تعلم علم الوضوء والغسل والصلاة والصوم، وعلم الزكاة لمن له نصاب، والحج لمن وجب عليه والبيوع على التجار ليحترزوا عن الشبهات والمكروهات في سائر المعاملات. وكذا أهل الحرف، وكل من اشتغل بشيء يفرض عليه علمه وحكمه ليمتنع عن الحرام فيه اهـ.


مطلب في فرض الكفاية وفرض العين:


وفي تبيين المحارم: لا شك في فرضية علم الفرائض الخمس وعلم الإخلاص؛ لأن صحة العمل موقوفة عليه وعلم الحلال والحرام وعلم الرياء؛ لأن العابد محروم من ثواب عمله بالرياء، وعلم الحسد والعجب إذ هما يأكلان العمل كما تأكل النار الحطب، وعلم البيع والشراء والنكاح والطلاق لمن أراد الدخول في هذه الأشياء وعلم الألفاظ المحرمة أو المكفرة، ولعمري هذا من أهم المهمات في هذا الزمان؛ لأنك تسمع كثيرا من العوام يتكلمون بما يكفر وهم عنها غافلون، والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرة أو مرتين، إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير."


الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 297):


"(قوله: لا جاهلًا إلخ) هو على سبيل اللف والنشر المشوش. والظاهر أن الجهل إنما ينفي كونه كبيرة لا أصل الحرمة إذ لا عذر بالجهل بالأحكام في دار الإسلام، أفاده ط."


تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5 / 257):


أما قبل البيع فلا يسقط به لأن إسقاط الحق قبل وجوبه لا يصح وبعده يسقط بالإسقاط علم بالسقوط، أو لم يعلم؛ لأنه لا يعذر بالجهل بالأحكام في دار الإسلام


البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2 / 282):


"فإنّ الجهل بالأحكام في دار الإسلام ليس بمعتبر."


شرح القواعد الفقهية (1 / 482):


"الجهل بالأحكام في دار الإسلام ليس عذرًا "، فمن باشر عملًا مدنيًا أو جنائيًا، ثم أراد التخلص من المسؤولية بحجة جهله الحكم الشرعي المرتب على هذا الفعل فجهله لايعفيه من النتائج المدنية _ أي المالية _ مطلقًا. أما النتائج الجزائية فللجهل فيها إذا تحقق تأثيره ضمن حدود تعرف في مواطنها من مباحث العقوبات.


وهذه أيضًا قاعدة تتبناها النظريات القانونية الحديثة، فإن من المقرر فيها أن الجهل بالقانون ليس عذرا، لأن الرعية مكلفة أن تعلم به بعد إعلانه، وإلا لتذرع كل إنسان بالجهل للتخلص من طائلة القانون.


ويستثنى من هذه القاعدة ما إذا تكلم الإنسان بما يكفر جاهلا أنه مكفر، فإنه لايحكم عليه بالكفر."


فقط واللہ اعلم




Monday, 13 January 2025

تحقیقِ حدیث» ماں باپ کو دفنانے کے بعد یہ بات یاد رکھنا

 تحقیقِ حدیث»

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

«مَا الْمَيِّتُ فِي الْقَبْرِ إِلَّا كَالْغَرِيقِ الْمُتَغَوِّثِ يَنْتَظِرُ دَعْوَةً تَلْحَقُهُ مِنْ أَبٍ أَوْ أُمٍّ أَوْ أَخٍ أَوْ صَدِيقٍ فَإِذَا لَحِقَتْهُ كَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيُدْخِلُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ مِنْ دُعَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ أَمْثَالَ الْجِبَالِ وَإِنَّ هَدِيَّةَ الْأَحْيَاءِ إِلَى الْأَمْوَاتِ الِاسْتِغْفَارُ لَهُمْ» .

ترجمہ:

میت قبر میں، ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہے، وہ باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے پہنچنے والی دعا کی منتظر رہتی ہے، جب وہ اسے پہنچ جاتی ہے تو وہ اس کے لیے دنیا اور جو کچھ اس(دنیا) میں ہے سے بہتر ہوتی ہے، اور بے شک اللہ تعالیٰ (دنیا) والوں کی دعاؤں سے اہلِ قبور پر پہاڑوں جتنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور زندوں کا مردوں کے لئے تحفہ ان کے لئے مغفرت طلب کرنا ہے۔

[مسند الدیلمي:6232، کنزالعمال:42796، مشكاة:2355]


حکم الحدیث:

امام بیھقی نے فرمایا کہ:

اس(روایت) کی سند بہت کمزور بلکل منکر ہے۔

[شعب الإيمان:7905، نسخة محققة: 7526]

امام ذھبی نے فرمایا کہ:

اس میں راوی ﴿الفضل بن محمد بن عبد الله بن الحارث بن سليمان الانطاکي﴾ ہے جو مجروح متھم ہے۔

[ميزان الاعتدال: 396/3]


ضعیف حدیث پر عمل کے شرائط:

جمہور کے مطابق ثابت شدہ اعمال مثلاً: دعا واستغفار اور صدقہ وغیرہ کے شوق دلانے میں ضعیف روایات بیان (کرکے اللہ کی رحمت سے ثواب کی امید)کی جاسکتی ہیں۔

اور بعض ائمہ کے مطابق حدیث کے کمزور ثبوت کو واضح کرکے بیان کرنا جائز ہے، تاکہ اس روایت(خبر) پر پختہ یقین(عقیدہ) نہ بن جائے۔

http://raahedaleel.blogspot.com/p/blog-page.html


نوٹ:

اس پوسٹ کردہ منگھڑت حدیث میں»

(1)قبر کے قریب بیٹھ کر ذکر کرنے

(2)اونٹ ذبح کرنے جتنا وقت بیٹھنے

(3)صرف والدین کیلئے کرنے

(4)حق ادا ہو جانے جیسی منگھڑت باتیں رسول اللہ ﷺ کے نام پھیلائی جارہی ہیں۔