ایک مرتبہ شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ سوال کیا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم ﷺ سے توسل کرنا جائز ہے یا نہیں ، تو انہوں نے اسے جائز قرار دیا 





علامہ شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا: کیا حضور نبی اکرم ﷺ سے توسل کرنا جائز ہے کہ نہیں ? تو شیخ نے کہا: الحمد اللہ ! حضور نبی اکرم ﷺ پر ایمان اور آپ کی اطاعت اور آپ کی محبت ، آپ پر صلوۃ و سلام ، آپ کی دعا و شفاعت اور اسی طرح آپ کے افعال اور حضور نبی اکرم ﷺ کے حق میں بندوں کے وہ احکام جو ان پر واجب قرار دیے گئے ہیں ، کو وسیلہ بنانا باتفاق المسلمین مشروع ہے۔





اور صحابہ کرام ، آپ ﷺ کی حیاتِ مقدسہ میں آپ سے توسل کیا کرتے تھے اور آپ کے وصال مبارک کے بعد انہوں نے آپ کے چچا عباس سے بھی توسل کیا جس طرح وہ آپ سے توسل کیا کرتے تھے۔



مجموع فتاوی ٰٰابن تیمیہ // ج 1// ص 140// طبع سعودیہ عرب



ایک اور مقام پر ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتا ہے





ہم یہ کہتے ہیں کہ جب اللہ سے دعا کرنے والا کہتا ہے کہ میں تجھ سے فلاں کے حق اور فلاں فرشتے ، انبیاء اور صالحین وغیرہم کے حق میں سوال کرتا ہوں یا فلاں کی حرمت اور فلاں کی وجاہت کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں ، اس دعا کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک ان مقربین کی وجاہت ہو ، اور یہ دعا صحیح ہے کیونکہ اللہ کے نزدیک ان مقربین کی وجاہت اور حرمت ہے جس کا یہ تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰٰ ان کے درجات بلند کرے اور ان کی قدر افزائی کرے اور جب یہ شفاعت کریں تو ان کی شفاعت قبول کرے ، حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰٰ کی اجازت کے بغیر کون اس سے شفاعت کر سکتا ہے 

مجموع فتاوی ٰٰ // ابن تیمیہ // ج 1// ص 211// طبع سعودیہ عرب