Sunday, 28 October 2012

نمازِ عید کی زائد چھہ تکبیرات کے دلائل

نمازِ عید کی زائد چھہ تکبیرات کے دلائل
(تکبیراتِ عیدین پر مختلف روایات کتبِ احادیث میں موجود ہیں، دنیا میں موجود مسلمانوں کی اکثریت "احناف" کا جن پر عمل ہیں وہ ذکر کی جاتی ہیں) عید الفطر اور عید الأضحى کی دو رکعات نماز جو چھہ زائد تکبیرات سے ادا کی جاتی ہے. پہلی رکعت میں ثنا کے بعد قرأت سے پہلے تین (٣) زائد تکبیرات کہی جاتی ہیں، اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین (٣) زائد تکبیرات کہہ کر رکوع کی تکبیر کہتے رکوع میں چلے جاتے ہیں۔



حدیث نمبر 1
امام طحاوی(م321ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
أَنَّ الْقَاسِمَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " صَلَّى بِنَا ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا ، وَأَرْبَعًا ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ حِينَ انْصَرَفَ ، قَالَ : لا تَنْسَوْا ، كَتَكْبِيرِ الْجَنَائِزِ ، وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ ، وَقَبَضَ إِبْهَامَهُ " .
ترجمہ :
ابو عبدالرحمٰن قاسم فرماتے ہیں کہ مجھے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھائی تو چار چار (4،4) تکبیریں کہیں، جب نماز سے فارغ ہوۓ تو ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا : بھول نہ جانا عید کی تکبیرات جنازہ کی طرح (چار) ہیں. آپ نے ہاتھ کی انگلیوں کا اشارہ فرمایا اور انگوٹھا بند کرلیا۔


خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح 
[نخب الافكار (العيني) -الصفحة أو الرقم: 16/440 ، السلسلة الصحيحة (الألباني) الصفحة أو الرقم: 6/1259 : 2997]




=
تشریح:
پہلی رکعت میں تین (٣) زائد تکبیرات چونکہ تکبیرِ تحریمہ کہہ کر ثنا کے متصل بعد کہی جاتی ہیں اور دوسری رکعت میں یہ تکبیرات کہہ کر متصل رکوع کی تکبیر کہی جاتی ہے، اس لئے اس اتصال کی وجہ سے پہلی رکعت میں رکوع کی تکبیر سے مل کر چار. گویا ہر رکعت میں چار تکبیرات شمار ہوں گی.
===================================
اجماعِ صحابہ:

حضرت عمر رضی الله عنہ کے دور میں تکبیراتِ جنازہ کے چار(4) ہونے پر تمام صحابہِ کرام کا "اتفاق (یعنی اجماع) ہوا۔ حديث کے الفاظ ہیں :
فَأَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا التَّكْبِيرَ عَلَى الْجَنَائِزِ ، مِثْلَ التَّكْبِيرِ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ ، فَأُجْمِعَ أَمْرُهُمْ عَلَى ذَلِكَ " .
ترجمہ :
تو انہوں نے اس پر اتفاق کیا کہ نماز عید الأضحى اور عید الفطر کی چار تکبیروں کی طرح جنازہ کی بھی چار تکبیریں ہیں۔
 =======================-
حدیث نمبر 2
امام ابن عساکر(م571ھ)، امام بيهقي(م458ھ)، امام طبرانی(م340ھ)، امام طحاوی(م321ھ)، ابوداؤد(م275ھ) اور امام احمد(م240ھ) اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
عَنْ مَكْحُولٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو عَائِشَةَ جَلِيسٌ لِأَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ سَأَلَ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ ، وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ : كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى : " كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا تَكْبِيرَهُ عَلَى الْجَنَائِزِ " ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : صَدَقَ ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : كَذَلِكَ كُنْتُ أُكَبِّرُ فِي الْبَصْرَةِ حَيْثُ كُنْتُ عَلَيْهِمْ ، وقَالَ أَبُو عَائِشَةَ : وَأَنَا حَاضِرٌ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ.
ترجمہ :
حضرت مکحول رح فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ایک ہمنشین ابوعائشہ نے بتایا کہ میں نے حضرت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ عیدالفطر اور عیدالاضحی میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس طرح تکبیر کہتے تھے؟ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ (ہر رکعت میں) چار تکبیریں کہتے تھے جیسا کہ آپ نماز جنازہ میں کہتے تھے۔ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں. حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے (مزید) بتایا کہ جب میں بصرہ والوں پر حاکم (گورنر) بنایا گیا تو میں وہاں بھی اسی طرح تکبیریں کہا کرتا تھا. ابوعائشہ نے کہا کہ (اس سوال و جواب کے موقع پر) سعید بن العاص کے ساتھ موجود تھا۔

[صحیح ابوداؤد-الألباني:1146]
[شرح معاني الآثار-للطحاوي:7130]
[السنن الكبري-للبيهقي:6183]
[مسند احمد:19734]
خلاصة حكم المحدث: [حسن كما قال في المقدمة] تخريج مشكاة المصابيح (ابن حجر العسقلاني) - الصفحة أو الرقم: 2/121
السلسلة الصحيحة (الألباني) - الصفحة أو الرقم: 6/1260 صحيح أبي داود (الألباني) - الصفحة أو الرقم: 1153



 م طرف الحديثالصحابياسم الكتابأفقالعزوالمصنفسنة الوفاة
1يكبر أربعا تكبيره على الجنائزحذيفة بن حسيلمسند أحمد بن حنبل1929419234أحمد بن حنبل241
2كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في الأضحى والفطر فقال أبو موسى أربعا كتكبيره على الجنائزحذيفة بن حسيلشرح معاني الآثار للطحاوي48214830الطحاوي321
3في التكبير على الجنائز خمساحذيفة بن حسيلإتحاف المهرة4125---ابن حجر العسقلاني852
4يكبر في الأضحى والفطر فقال أبو موسى كان يكبر أربع تكبيرات كتكبيره على الجنائزحذيفة بن حسيلمسند أبي حنيفة لابن يعقوب579---عبد الله بن محمد بن يعقوب بن البخاري340
5يكبر في الأضحى والفطر أربعا كتكبيره على الجنائزحذيفة بن حسيلمسند الشاميين للطبراني35263573سليمان بن أحمد الطبراني360
6يكبر أربعا تكبيره على الجنائزحذيفة بن حسيلالسنن الكبرى للبيهقي57073:289البيهقي458
7الصلاة في العيدين كالتكبير على الجنائز أربع وأربع سوى تكبيرة الافتتاح والركوعحذيفة بن حسيلمعرفة السنن والآثار للبيهقي16941901البيهقي458
8كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في الفطر والأضحي فقال أبو موسى كان يكبر أربع تكبيرات تكبيرة على الجنائز وصدقه حذيفةحذيفة بن حسيلتاريخ دمشق لابن عساكر2589567 : 26ابن عساكر الدمشقي571
9كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في الأضحى والفطر فقال أبو موسى كان يكبر أربعا تكبيره على الجنائز وصدقه حذيفةحذيفة بن حسيلتاريخ دمشق لابن عساكر2589667 : 26ابن عساكر الدمشقي571
10كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبر في الأضحى والفطر فقال أبو موسى أربعا كتكبيره على الجنائز فصدقه حذيفةحذيفة بن حسيلتاريخ دمشق لابن عساكر2589767 : 27ابن عساكر الدمشقي571





==========================
حدیث نمبر 3
امام طحاوی(م321ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، " أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي الْعِيدِ ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا ، ثُمَّ قَرَأَ ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ ، ثُمَّ قَامَ فِي الثَّانِيَةِ فَقَرَأَ ، ثُمَّ كَبَّرَ ثَلاثًا ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَکَعَ " .
ترجمہ:
حضرت عبدالله بن حارث رح نے حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہ کے پیچھے نماز پڑھی۔ حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہ نے پہلے چار(4) تکبیریں کہیں، پھر قرأت کی، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا۔ پھر جب آپ دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوۓ تو پہلے قرأت کی پھر تین(3) تکبیریں کہیں، پھر (چوتھی) تکبیر کہہ کر رکوع کیا۔
خلاصة حكم المحدث: [ورد] من طريقين صحيحين
[نخب الافكار (العيني) - الصفحة أو الرقم:16/447]




(ایک اور روایت میں ہے)

كبَّرَ ابنُ عبَّاسٍ يومَ العيدِ في الرَّكعَةِ الأولى أربعَ تَكْبيراتٍ ، ثمَّ قرأَ ثمَّ رَكَعَ ، ثمَّ قامَ فقَرأَ ثمَّ كبَّرَ ثلاثَ تَكْبيراتٍ سِوى تَكْبيرةِ الصَّلاةِ۔
ترجمہ :
تکبیر کہتے حضرت ابن عباس عید کے دن پہلی رکعت میں (پہلی تکبیر تحریمہ کے ساتھ) چار تکبیرات ، پھر (قرآن کی) قرأت کرتے پھر رکوع کرتے ، پھر (جب دوسری رکعت کو) کھڑے ہوتے تو (پہلے قرآن کی) قرأت کرتے پھر تکبیر کہتے تین تکبیرات سواۓ نماز کی (بقیہ) تکبیرات کے۔
[المحلى-ابن حزم: 5/83]
خلاصة حكم المحدث: إسناده في غاية الصحة
المحدث: ابن حجر العسقلاني المصدر: الدراية - الصفحة أو الرقم: 1/220
[إرواء الغليل (لألباني) - الصفحة أو الرقم: 3/111 ، السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 6/1262]



===========================
حدیث نمبر 4
امام عبد الرزاق(م211ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ ہیں:
عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ جَالِسًا ، وَعِنْدَهُ حُذَيْفَةُ ، وَأَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ، فَسَأَلَهُمَا سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ عَنِ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى ، فَجَعَلَ هَذَا يَقُولُ : سَلْ هَذَا ، وَهَذَا يَقُولُ : سَلْ هَذَا ، فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ : سَلْ هَذَا ، لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ " يُكَبِّرُ أَرْبَعًا ، ثُمَّ يَقْرَأُ ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ ، ثُمَّ يَقُومُ فِي الثَّانِيَةِ فَيَقْرَأُ ، ثُمَّ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا بَعْدَ الْقِرَاءَةِ " .
ترجمہ :
علقمہ اور اسود بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالله بنِ مسعودؓ بیٹھے ہوۓ تھے، ان کے پاس حضرت حذیفہؓ اور حضرت ابو موسیٰؓ بھی بیٹھے ہوۓ تھے. تو ان سے حضرت سعید بن العاصؓ نے عید الفطر اور عید الأضحى کی تکبیرات کے متعلق سوال کیا، حضرت ابو موسیٰ رضی الله عنہ نے کہا : ان (حضرت حذیفہؓ)  سے پوچھو، پھر حضرت حذیفہؓ نے کہا : یہ مسئلہ حضرت عبدالله بنِ مسعودؓ سے پوچھو، چناچہ انہوں نے پوچھا تو حضرت ابنِ مسعودؓ نے فرمایا : نمازی چار تکبیریں (ایک تکبیرِ تحریمہ اور تین تکبیراتِ زائد)  کہے، پھر قرأت کرے، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کرے، دوسری رکعت میں تکبیر کہے، پھر قرأت کرے، پھر قرأت کے بعد چار تکبیریں کہے۔ (یعنی تین تکبیراتِ زائد اور ایک تکبیر رکوع کے لئے۔)

[مصنف عبد الرزاق » كتاب صلاة العيدين » بَابُ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلاةِ يَوْمَ الْعِيدِرقم الحديث: 5528]
[المعجم الکبیر للطبرانی:9516]

خلاصة حكم المحدث: إسناده في غاية الصحة 
[المحلى (ابن حزم) - الصفحة أو الرقم: 5/83 ، السلسلة الصحيحة (الألباني) - الصفحة أو الرقم:6/1261]







امام الھیثمی(م807ھ) فرماتے ہیں:
رواه الطبراني في الكبير، ورجاله موثقون.
ترجمہ:
اسے امام طبرانی نے ﴿المعجم الکبیر﴾ میں روایت کیا ہے ، اور اس(کی سند کے) لوگ قابلِ اعتبار ہیں۔


امام ابن حجر عسقلانی (م852ھ) فرماتے ہیں:
رواه عبد الرزاق عن ابن مسعود باسناد صحيح.
ترجمہ:
اسے روایت کیا ہے امام عبدالرزاق حضرت ابن مسعود سے صحیح سند کے ساتھ۔
[الدراية في تخريج أحاديث الهداية » كتاب الصلاة » باب صلاة العيدين, ص: 220]


===========================
حدیث نمبر 5
امام عبد الرزاق(م211ھ) دوسری سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ" فِي الأُولَى خَمْسَ تَكْبِيرَاتٍ بِتَكْبِيرَةِ الرَّكْعَةِ ، وَبِتَكْبِيرَةِ الاسْتِفْتَاحِ ، وَفِي الرَّكْعَةِ الأُخْرَى أَرْبَعَةٌ بِتَكْبِيرَةِ الرَّكْعَةِ.
ترجمہ :
حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ پہلی رکعت میں پانچ(5) تکبیریں ہیں رکوع کی تکبیر، اور افتتاحی تکبیر(تحریمہ) کے ساتھ ، اور دوسری رکعت میں رکوع والی تکبیر کو ملاکر چار(4) تکبیریں بنتی ہیں۔
[المعجم الکبیر للطبرانی:9520]
تشریح:
اس روایات میں پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ،  تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبیر کو ملا کر پانچ (٥)تکبیرات ہوئیں، اور دوسری رکعت میں تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبیر ملا کر چار بتایا گیا ہے، اور مجموئی طور پر نو (٩) تکبیرات شمار کی گئی ہیں۔





حدیث نمبر 6
امام ابن ابی شیبہ(م235ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : " كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُعَلِّمُنَا التَّكْبِيرَ فِي الْعِيدَيْنِ ، تِسْعَ تَكْبِيرَاتٍ : خَمْسٌ فِي الْأُولَى ، وَأَرْبَعٌ فِي الْآخِرَةِ ، وَيُوَالِي بَيْنَ الْقِرَاءَتَيْنِ ".
ترجمہ:
حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ وہ عیدین (یعنی دونوں عیدوں) میں (کل) نو(9) تکبیرات کہتے تھے: پہلی (رکعت) میں پانچ(5) تکبیریں ، اور دوسری (رکعت) میں چار(4) تکبیریں کہتے تھے۔

[الراوي: - المحدث: ابن عبدالبر المصدر: الاستذكار - الصفحة أو الرقم: 2/384
خلاصة حكم المحدث: ثابت]
تشریح:
اس روایت میں بھی پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ،  تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبیر کو ملا کر پانچ (٥)تکبیرات ہوئیں، اور دوسری رکعت میں تین زائد تکبیرات اور رکوع کی تکبیر ملا کر چار بتایا گیا ہے، اور مجموئی طور پر نو (٩) تکبیرات شمار کی گئی ہیں۔




================== 


حدیث نمبر 7
امام ابن ابی شیبہ(م235ھ) اور ابن المنذر(م318ھ) اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ[ثقہ(تقریب:7557)]، عَنْ أَشْعَثَ[ثقہ(تقریب:531)]، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ[ثقہ(تقریب:5947)]، عَنْ أَنَسٍ [ثقہ(تقریب:565)]«أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْعِيدِ تِسْعًا»، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ۔
ترجمہ:
محمد بن سیرینؒ فرماتے ہیں کہ حضرت انسؓ عید کے دن (کل) نو(9) تکبیریں کہتے تھے، اور ان نو(9) تکبیروں کی تفصیل محمد بن سیرینؒ نے ایسے ذکر کی جیسے حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کی حدیث میں ہے۔

[الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف لابن المنذر » - كِتَابُ الْعِيدَيْنِ » - ذِكْرُ عَدَدِ التَّكْبِيرِ فِي صَلاةِ الْعِيدَيْنِ ... رقم الحديث: 2107]



==================
حدیث نمبر 8
امام طحاوی(م321ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ طَالِبٍ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَامِرٍ ، " أَنَّ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، اجْتَمَعَ رَأْيُهُمَا فِي تَكْبِيرِ الْعِيدَيْنِ عَلَى تِسْعِ تَكْبِيرَاتٍ ، خَمْسٌ فِي الأُولَى ، وَأَرْبَعٌ فِي الآخِرَةِ ، وَيُوَالِي بَيْنَ الْقِرَاءَتَيْنِ " .
ترجمہ:
ابو اسحاق شیبانی ، عامر سے روایت ہے کہ حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت ابن مسعودؓ دونوں کی رائے اس بات پر متفق تھی کہ عید  میں (کل) نو(9) ہیں، پہلی رکعت میں پانچ(5)، اور دوسری رکعت میں چار(4) ہیں۔اور وہ دونوں کی قرائتوں کو ایک دوسرے سے ملایا کرتے تھے۔(یعنی دونوں قرائتوں کے درمیان کوئی زائد تکبیر نہ ہو)۔
نوٹ: (1) جمھور کے نزدیک مرسل روایت حجت ہے۔
(2) اس روایت کے تمام رواۃ ثقہ (قابلِ اعتماد) ہیں۔
(3) اسی طرح حضرت علیؓ، حضرت جابرؓ اور حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ سے بھی یہی مروی ہے کہ وہ بھی عیدین میں چھہ(6) تکبیرات کے قائل تھے۔






=





=
حدیث نمبر 9
امام ابن ابی شیبہ(م235ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , قَالَا : " تِسْعُ تَكْبِيرَاتٍ ، وَيُوَالِي بَيْنَ الْقِرَاءَتَيُْنِ.
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ (کل) نو(9) تکبیرات ہیں۔ نیز دونوں رکعتوں کی قرات کو ملا کر نماز ادا ہوگی۔(یعنی دونوں قرائتوں کے درمیان کوئی زائد تکبیر نہ ہو)۔

=
حدیث نمبر 10
امام عبد الرزاق(م211ھ) دوسری سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
عَنْ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : " التَّكْبِيرُ فِي يَوْمِ الْعِيدِ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى أَرْبَعًا ، وَفِي الآخِرَةِ ثَلاثًا ، فَالتَّكْبِيرُ سَبْعٌ سِوَى تَكْبِيرُ الصَّلاةِ.
ترجمہ:
ابراھیم بن یزید حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے کہ انہوں نے فرمایا: تکبیریں عید کے دن میں پہلی رکعت میں چار ہیں، اور آخری (رکعت) میں تین ہیں، لہذا (کل) تکبیرین سات ہیں نماز کی تکبیر(تحریمہ) کے علاوہ۔


=
حدیث نمبر 11
امام طحاوی(م321ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : ثَنَا يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ ، أَخْبَرَنِي أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ لَمْ يَكُنْ يُكَبِّرُ إِلا أَرْبَعًا ، سِوَى تَكْبِيرَتَيْنِ لِلرَّكْعَتَيْنِ " .
ترجمہ:


=
امام ترمذی(م297ھ) لکھتے ہیں کہ:
۔۔۔وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ فِي التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ:‏‏‏‏ تِسْعَ تَكْبِيرَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ يَبْدَأُ بِالْقِرَاءَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا مَعَ تَكْبِيرَةِ الرُّكُوعِوَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الكُوفَةِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ
.
ترجمہ:
۔۔۔۔اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے عیدین کی تکبیروں کے بارے میں کہا ہے کہ: یہ(کل) نو(9) تکبیریں ہیں۔ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہے، اور دوسری رکعت میں پہلے قرأت کرے پھر رکوع کی تکبیر کے ساتھ چار تکبیریں کہے۔
(آگے امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ) اور یقیناً یہ [عید نماز کی کل نو(9) تکبیرات] اصحابِ رسول ﷺ میں سے کسی ایک سے نہیں، بلکہ متعدد حضرات سے مروی ہے اور یہی اہلِ کوفہ کا قول(فتویٰ) ہے۔ اور یہی قول(فتویٰ) ہے امام سفیان ثوری کا۔

=
امام محمد(م179ھ)نے فرمایا کہ:
ان احادیث اور آثارِ صحابہ کی وجہ سے امام ابوحنیفہؒ کی بھی یہی رائے ہے۔
قَالَ مُحَمَّدٌ: وَبِهِ نَأْخُذُ، وَلَا بَأْسَ أَنْ يَخْطُبَهَا قَائِمًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ۔
[الآثار لمحمد بن الحسن الشيباني » بَابُ صَلاةِ الْعِيدَيْنِ ۔۔۔ رقم الحديث: 200(202)]


=============

حدیث نمبر 11
امام طحاوی(م321ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا رَوْحٌ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ: سَمِعْتُ حَمْزَۃَ أَبَا عُمَارَۃَ قَالَ : سَمِعْت الشَّعْبِیَّ رَحِمَہُ اللّٰہُ یَقُوْلُ: ثَلَاثًا ثَلَاثًا ، سِوٰی تَکْبِیْرَۃِ الصَّلَاۃِ .
ترجمہ:
حمزہ ابو عمارہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی (رح) کو کہتے سنا کہ تین تین (زائد تکبیرات) ہوں گی، نماز کی تکبیرات کے علاوہ۔

[سنن طحاوی:7156]
==================
حدیث نمبر 12
علامہ عینی(م855ھ) اپنی سند سے روایت کرتے ہیں کہ:
عن أنسِ بنِ مالِكٍ أنه قالَ: تِسعُ تَكْبيراتٍ، خَمسٌ في الأولى، وأربعٌ في الآخرةِ، معَ تَكْبيرةِ الصَّلاةِ۔
ترجمہ :
حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ : (کل) نو(9) تکبیرات ہیں، پانچ(5) پہلی میں ، اور چار(4) دوسری میں ، تکبیراتِ نماز کے ساتھ۔

[الراوي: محمد المحدث: العيني المصدر: نخب الافكار - الصفحة أو الرقم: 16/454، خلاصة حكم المحدث: طريقه صحيح]

تشریح :
یعنی نماز کی پہلی تکبیرِ تحریمہ اور رکوع کی تکبیر کے ساتھ زائد تین (٣) تکبیرات سے پہلی رکعت میں پانچ (٥) تکبیرات ہوں ، اور دوسری رکعت میں زائد تین (٣) تکبیرات کے ساتھ نماز کی دوسری رکعت میں رکوع میں جانے والی تکبیر کے ساتھ چار (٤) تکبیرات ہوں۔








No comments:

Post a Comment